1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس مبہم ’جنسی حملے‘ پر ہوا کھڑا نہ کرے، جرمنی

عاطف توقیر27 جنوری 2016

جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ روس ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے مبہم معاملے پر واویلا نہ مچائے۔ اس سے قبل روسی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ جرمنی اس معاملے پر پردہ پوشی کی کوشش کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hkqi
Kanzleramt wegen verdächtiger Postsendung abgesperrt
تصویر: Reuters/H. Hanschke

برلن میں ایک تیرہ سالہ روسی نژاد جرمن  لڑکی کے ساتھ ’غیر ملکیوں‘ کی جنسی زیادتی کی شکایت سامنے آئی تھی، جسے پولیس نے رد کر دیا تھا۔

تاہم منگل کے روز روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جرمنی اس معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔

برلن کی پولیس نے گزشتہ ہفتے 13 سالہ لڑکی کے اس دعوے کو رد کر دیا تھا کہ اسے ’غیرملکیوں‘ نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تاہم لاوروف نے اس لڑکی کی طرف داری کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑکی کی گم شدگی کے واقعے کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Russland Sergej Lawrow PK zur Außenpolitik
لاوروف کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر جرمنی اس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/TASS/S. Bobylev

بدھ کے روز برلن حکومت کے ترجمان شٹیفن زائیبرٹ نے روسی وزیرخارجہ کے بیان کے جواب میں کہا، ’اس کا کوئی جواز نہیں بلکہ یہ بات حقیقتاﹰ ناقابل قبول ہے کہ اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔‘‘

روسی میڈیا میں اس نوجوان لڑکی کا نام لیزا بتایا گیا ہے اور یہ لڑکی گیارہ جنوری کو اپنے اسکول کے راستے سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ بعد میں یہ لڑکی واپس آئی اور اُس نے اپنے والدین کے ہم راہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر یہ شکایت درج کرائی کہ اسے تین ’غیر ملکیوں‘ نے مشرقی برلن سے اغوا کیا اور ایک فلیٹ میں لے گئے، جہاں اسے تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس معاملے کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں اور روسی میڈیا کی جانب سے شور مچا دیا گیا اور معاملے کو غیر ملکیوں کے خلاف اور خصوصاﹰ مہاجرین کی جرمنی میں آمد کے تناظر میں پیش کیا گیا۔

تاہم برلن کے دفتر استغاثہ کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے، جن سے یہ ظاہر ہو کہ بتائے گئے وقت میں اس کے ساتھ کوئی زبردستی جنسی فعل انجام دیا گیا۔

برلن کے دفتر استغاثہ کے ترجمان مارٹن شٹیلنر کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تاہم ایک شخص کے خلاف اس لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے کے الزام کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

جرمنی میں 14 برس کی عمر سے کم کسی لڑکی کے ساتھ اس کی مرضی ہوتے ہوئے بھی جنسی تعلق قائم کرنا جرم ہے، جس کے لیے سزائے قید مختص ہے۔

اے ایف پی کے مطابق روس اور مغربی ممالک کے درمیان متعدد امور پر اختلافات اور کشیدگی کے تناظر میں روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے اس معاملے کو بھی استعمال کرتے ہوئے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ماسکو حکومت اس مقدمے پر براہ راست نگاہ رکھے ہوئے ہے:’’ہم اب اس لڑکی کے وکیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ وکیل ہمارے سفارت خانے اور اس لڑکی کے والد کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔‘‘