روس، ایران کو جدید میزائل فراہم کرے گا
9 نومبر 2015آج پیر نو نومبر کو روسی نیوز ایجنسی RIA کے مطابق روس کے سرکاری دفاعی سامان تیار کرنے والے ادارے کے سربراہ نے بتایا ہے کہ ایرانی حکومت کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدےکے تحت S-300 نامی میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ یہ انتہائی جدید میزائل زمین سے فضا میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میزائل روس کا بڑا سرکاری ادارہ روسٹیک تیار کرتا ہے۔ ایرانی حکومت کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے روسی نیوز ایجنسی نے ملکی دفاعی پروڈکشن ادارے کے چیف ایگزیکٹو سرگئی کیمیزوف کے بیان کا حوالہ دیا ہے۔
روسی دفاعی پروڈکشن ادارے روسٹیک کے سربراہ سرگئی کیمیزوف اِن دنوں خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات میں شامل دبئی میں شروع ایئر شو میں شریک ہیں۔ اِس شو کے دوران ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے روسی سرکاری اہلکار نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں اور اب اِس معاہدے کے تحت ایس تھری ہنڈرڈ کی فراہمی باقی ہے۔ کیمیزوف کے مطابق یہ جدید میزائل نظام فضائی ڈیفنس کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
دبئی ایئر شو کے موقع پر سرگئی کیمیزوف نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خلیج کی عرب ریاستوں کو روس اور ایران کے درمیان طے پانی والی میزائل ڈیل سے کسی قسم کا خطرہ محسوس کرنے کی بظاہر کوئی وجہ موجود نہیں ہے اور انہیں اِس مناسبت سے کوئی خطرہ لاحق بھی نہیں ہے۔ روسی ادارے کے سربراہ نے واضح کیا کہ S-300 دفاعی آلہ ہے اور اُن کا ملک کسی بھی ملک کو ایسے دفاعی آلات فروخت کر سکتا ہے۔ وہ نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک مترجم کی مدد سے گفتگو کر رہے تھے۔
سرگئی کیمیزوف نے مزید کہا کہ اگر خلیج کی عرب ریاستیں ایران پر حملے کی کوئی سوچ نہیں رکھتیں تو انہیں تہران اور ماسکو کے درمیان طے پانے والی اِس ڈیل کے تناظر میں ڈرنے یا خوف کا احساس نہیں ہونا چاہیے۔ کیمیزوف نے مزید بتایا کہ ایران کے بڑے مخالف ملک سعودی عرب کے حکام نے روسٹیک سے کئی مرتبہ رابطہ کر کے درخواست کی ہے کہ وہ ایران کو ایس تھری ہنڈرڈ نامی میزائل فراہم نہ کرے۔ روسی اہلکار کے مطابق ان میزائلوں کو حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
رواں برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والی جوہری ڈیل کے بعد سے خلیج کی عرب ریاستوں نے ایرانی عزائم کے بارے خدشات کا اظہار شروع کر رکھا ہے۔ ان ریاستوں کے مطابق ڈیل کے بعد ایران اپنے ہمسایہ ملکوں اور خطے کے دوسرےعلاقے میں اپنے توسیعی عزائم کو فروغ دینے کی کوشش کرے سکتا ہے۔