1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی سامان بردار خلائی جہاز کی تباہی

25 اگست 2011

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے کئی ٹن سامان لے کر جانے والا روسی خلائی جہاز پرواز کے کچھ دیر بعد تباہ ہوگیا۔ اس کا ملبہ مشرقی سائبیریا کے علاقے میں گرا۔

https://p.dw.com/p/12NGs
روسی خلائی جہازتصویر: AP

وسطی ایشیائی ملک قزاقستان میں واقع خلائی پروازوں کے لیے مخصوص مقام بیکانور کاسموڈروم سے روسی سامان بردار خلائی جہاز M 12-M  کو روانہ کیا گیا تھا۔ راکٹ کے تیسرے مرحلے پر اگنیشن یعنی ایندھن کے بروقت جلنے کا عمل شروع نہ ہونے پر یہ خلائی جہاز تباہ ہوا۔ خلائی پرواز کل پانچ منٹ تک فضا میں رہی۔ اس خلائی جہاز پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے ڈھائی ٹن سے زائد سامان لدا ہوا تھا۔ خلائی جہاز بغیر پائلٹ کے خلائی اسٹیشن کی جانب روانہ کیا گیا تھا۔ تباہی کے وقت انتہائی زوردار دھماکا ہوا۔ اس دھماکے کی آواز ایک سو کلو میٹر کے دائرے میں سنی گئی تھی۔

خلائی جہاز کی تباہی کی باقاعدہ تصدیق روس کے خلائی ادارے روسکوسموس (Roskosmos) نے کردی ہے۔ اس خلائی جہاز کا ملبہ گرنے کے باعث زمین پر کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ راکٹ اور خلائی جہاز کا ملبہ روسی علاقے مشرقی سائبیریا کے مقام التائی کے قرب و جوار میں گرا۔ یہ مقام منگولیا اور چین کی سرحدوں کے قریب انتہائی دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے۔

Soyuz TMA 17 Raumkapsel Russland landet Flash-Galerie
روسی خلائی جہاز سویوز TMA-17 کا زمین پر اترنے کا منظرتصویر: AP

 تباہ ہونے والے راکٹ کی ساخت روسی خلائی جہازسویوز جیسی تھی۔ سویوز خلا باز بردار جہاز ہے۔ خلائی ماہرین نے اس جہاز کی تباہی کو روسی خلائی پرگروام کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔ روس کی جانب سے گزشتہ نو ماہ کے دوران اس قسم کی پانچ خلائی پروازیں آغاز پر ہی ناکامی کا شکار ہوئیں ہیں۔ ایسے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ روسی سامان بردار جہاز کی تباہی سے روسی خلائی پروگرام متاثر ہو سکتا ہے۔ روسی خلائی ایجنسی کی جانب سے خلا بردار جہاز ستمبر کی بائیس تاریخ کو جبکہ سامان بردار خلائی جہاز کی اگلی پرواز اٹھائیس اکتوبر کو شیڈیول ہے۔

روسی خلائی ایجنسی کے ترجمان ولادی میر سولوویوف (Vladimir Solovyov) نے سامان بردار خلائی جہاز کی تباہی کے تناظر میں بین الاقوامی اسٹیشن پر موجود خلابازوں کی فوری واپسی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔ ان کے مطابق خلائی اسٹیشن پر موجود خلابازوں کے پاس ایندھن اور کھانے پینے کا وافر سامان موجود ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی شٹل کے پروگرام کے اختتام کے بعد اب خلائی اسٹیشن تک خلابازوں کو لے کر جانے کے لیے روسی خلائی جہاز سویوز ہی واحد ذریعہ رہ گیا ہے۔ خلائی اسٹیشن پر اس وقت بھی چھ خلا باز تکنیکی امور کے سلسلے میں قیام پذیر ہیں۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں