روسی خفیہ ادارے کے صدر دفتر کے گیٹ کو آگ لگانے والا گرفتار
9 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاوَلینسکی کی وکیل اولگا شوَدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اُس کے مؤکل کو ماسکو کی ایک جیل میں قید کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے پیر کے دن بتایا کہ پاوَلینسکی نے گزشتہ رات مقامی وقت کے مطابق ایک بجے FSB کے لکڑی کے مرکزی دروازے کو آگ لگا دی تھی۔
آن لائن ایک ایسی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں اس دروازہ میں لگی آگ سے شعلے بلند ہو رہے ہیں جبکہ پاوَلینسکی اس دروازے کے سامنے پیٹرول کا ایک کنستر پکڑے کھڑا ہے۔ اسی ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار اسے گرفتار کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کا عنوان ہے The Burning Door of the Lubyanka، جو اس لنک کو کلک کرنے سے دیکھی جا سکتی ہے۔ اس ویڈیو میں پاوَلینسکی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ روسی سکیورٹی ایجنسی ’ایف ایس بی‘ نے دہشت گردی کا سہارا لیتے ہوئے 146 ملین افراد کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ لوبیانکا (Lubyanka) بلڈنگ تاریخی طور پر سابقہ سوویت یونین کے خفیہ سیکورٹی ادارے KGB کی ایک علامت بھی تصور کی جاتی ہے۔
سوویت دور میں اس عمارت میں خفیہ پولیس سیاسی مخالفین سے پوچھ گچھ کرتی تھی جبکہ اسی بلڈنگ میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی خبریں بھی عام ہوئی تھیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی ایک مختصر عرصے کے لیے سابقہ سوویت یونین کی جگہ لینے والی رشین فیڈریشن کے خفیہ ادارے FSB کی سربراہی کی تھی جبکہ اس سے قبل وہ سابقہ سوویت دور میں بطور KGB ایجنٹ مشرقی جرمنی میں بھی تعینات رہے تھے۔
اولگا شوَدار کے مطابق پولیس اس کے مؤکل سے تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ پولیس پاولینسکی سے تفتیش کر رہی ہے کہ وہ کس کو ہلاک کرنے کی کوشش میں تھا۔ شوَدار نے مزید کہا کہ ان کے مؤکل نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کو ہلاک نہیں کرنا چاہتے تھا بلکہ یہ صرف ایک احتجاج تھا۔
خاتون وکیل نے یہ بھی بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پاوَلینسکی پر کیا الزامات عائد کیے جاتے ہیں لیکن قانون کے مطابق ان پر آتش زنی کا الزام لگایا جا سکتا ہے، جس کی سزا زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک ہو سکتی ہے، ’’لیکن کیا ہو گا یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ ہمارے ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘
پاوَلینسکی نے 2013ء میں ریڈ اسکوائر پر پولیس کے سخت کنٹرول کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے برہنہ ہو کر میخوں کی مدد سے اپنے خصیہ دان کو سڑک میں گاڑ دیا تھا۔ چونکہ یہ کوئی جرم نہیں تھا اس لیے وہ بالآخر پولیس کی قید سے آزاد ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اسی طرح وہ کئی دگر مواقع پر بھی حکومت کے خلاف احتجاجات کر چکا ہے۔
گزشتہ برس ہی پاوَلینسکی نے روسی میوزک بینڈ ’پُسی رائٹ‘ کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے اپنے لبوں کو سلائی سے سی لیا تھا جبکہ اپنے کان کے ایک بیرونی حصے کو بھی کاٹ دیا تھا۔