1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی بحریہ کی طاقت کا مظاہرہ، پوٹن کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
30 جولائی 2017

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اتوار کے روز ملکی بحریہ کی نمائش دیکھی۔ کریملن نے بحیرہ بالٹک سے لے کر شامی ساحلوں تک کی گئی نیوی پریڈ کے ذریعے ملکی بحریہ کی طاقت کا اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hOVe
تصویر: Reuters/A. Zemlianichenko

ولادیمیر پوٹن نے ملکی بحریہ کو پہلی مرتبہ انتہائی وسیع پیمانے پر یہ پریڈ منظم کرنے کا حکم دیا جس کے بعد سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب خلیج فن لینڈ اور دریائے نیوا میں روسی بحریہ کے پچاس سے زائد جنگی بحری بیڑوں اور آبدوزوں نے پریڈ میں حصہ لیا۔

شام سے روس کے جزوی فوجی انخلاء کی اصل وجہ کیا ہے؟

’روس کے باعث خدشات‘: امریکی نائب صدر ایسٹونیا پہنچ گئے

اس پریڈ کے دوران بحری فوجی طاقت میں دکھائی جانے والے جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا جائزہ لیتے ہوئے روسی صدر پوٹن کا کہنا تھا، ’’ملکی بحریہ کو بہتر اور جدید تر بنانے کے لیے بہت کچھ کیا گیا ہے۔ آج نیوی کے ذمے صرف روایتی کام کرنا ہی نہیں بلکہ اسے نئے چیلنجز کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ بحری فوج نے دہشت گردی اور بحری قزاقوں کے خلاف جنگ میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘‘

روسی بحریہ کا دن ہر سال منایا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ پوٹن نے فوجی طاقت کے مظاہرہ پوری شدت اور قوت کے ساتھ کیا ہے، اسی طرح ماسکو میں دوسری جنگ عظیم کی فتح کے روایتی روسی پریڈ میں بھی فوجی طاقت کا اظہار زیادہ قوت سے کیا جا چکا ہے۔

یوکرائن کے مسئلے کے بعد روس اور نیٹو ممالک کے مابین کشیدگی بڑھی، جس کے بعد سے روس نے اپنی فوجی قوت میں اضافہ شروع کر رکھا ہے۔ ملکی بحری طاقت کی اس تازہ نمائش کا دائرہ بھی بحیرہ بالٹک میں کریمیا سے لے کر بحیرہ روم میں شامی ساحلوں تک پھیلایا گیا ہے۔

روس نے مشرقی بحیرہ روم میں شامی فوجی بیس پر پہلی مرتبہ اپنے بحری ہتھیاروں کی نمائش بھی کی۔ شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں روسی فوجی امداد کے کردار نے شامی خانہ جنگی میں پانسہ پلٹ دینے والا کردار ادا کیا ہے۔ روسی نیوز ایجنسی کے مطابق شامی ساحلوں پر کی گئی پریڈ میں روسی بحریہ کے چھ جنگی بحری بیڑوں نے شرکت کی جن میں ’کراسنوڈار‘ نامی جدید روسی آبدوز بھی شامل تھی۔

ماسکو اور دمشق کے مابین رواں برس جنوری میں طے پانے والے ایک معاہدے کے مطابق روس شامی فوج کو جدید بنانے کے لیے آئندہ پانچ دہائیوں تک دمشق کو معاونت فراہم کرے گا۔

روس پر نئی پابندیاں، امریکی سینیٹ میں بل منظور

روس، شام اور ایران: کیا یورپی پابندیوں کا کوئی فائدہ بھی ہے؟