روزگار اور پیشے
جرمن نوجوان سب سے زیادہ بزنس ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ایسے ہیں، جن میں تربیت حاصل کرنے کا ایک مزہ بھی ہے اور یہ فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیلات
کُوپر یا شراب کے ڈرم بنانے والا ’کپی گر‘
شراب کے ڈرم بنانا سیکھنا ایک غیر معمولی کام ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں بہت کم ہی نوجوانوں نے اس تربیت میں دلچسپی لی ہے۔ اس دوران لکڑیوں کی مختلف اقسام سے شراب محفوظ کرنے کے لیے ڈرم بنانا اور بالٹیاں تیار کرنا سکھایا جاتا ہے۔
شراب کا ماہر
یہ تربیت مکمل کرنے والے کو شراب کشید کرنے کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس دوران یہ الکوحل کی مختلف اقسام کو تیار کرتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس مائع کو کتنے درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایسی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جہاں شراب تیار کی جاتی ہے۔ 2012ء سے اب تک اس شعبے میں صرف بارہ نوجوانوں نے دلچسپی ظاہر کی۔
فولادی گھنٹیاں بنانے والا
پندرہ نوجوانوں نے ایک ہی سال میں فولادی گھنٹیاں بنانے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس دوران انہیں سکھایا گیا کہ کس طرح مختلف اجزاء اور استعمال شدہ اشیاء کو دھات میں تبدیل کیا جاتا ہے، انہیں ٹھیک کس طرح کیا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ قابل استعمال کس طرح بنایا جاتا ہے۔ یہ نوجوان گرجوں کی گھنٹیاں ہی نہیں بناتے بلکہ بحری جہازوں میں استعمال کی جانے والی گھنٹیاں بھی بناتے ہیں۔
موسیقی پر اداکاری
اسٹیج کا پردہ ہٹا اور سرچ لائٹ آپ پر پڑی۔ اس دوران آپ نے گانا شروع کیا اور دیکھنے والوں نے تالیوں کی گونج میں داد دی۔ لیکن اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایسی پرفارمنس دینا کوئی آسان کام نہیں اور یہاں تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے طے کرنے ہوتے ہیں۔ موسیقی پر اداکاری کے گر سیکھنے کے لیے تین سال کی تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ اس دوران گانا اور رقص سیکھنا پڑتا ہے اور دوران تربیت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
شہد کی مکھیاں پالنا
اس پیشے کو اختیار کرنے والے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ وہ کس طرح رہتی ہیں؟ ان کی بناوٹ اور ان کی نفسیات کےبارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ اکثر طالب علم انٹرمیڈیٹ کے بعد یہ تربیت شروع کرتے ہیں حالانکہ اس کے لیے انہیں انٹرمیڈیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
وائلن گر
پیشہ ورانہ ترییت کے اس اسکول میں طالب علموں کو ریاضی اور طبیعات جیسے موضوعات میں سر کھپانا نہیں پڑنا بلکہ انہیں سیدھے سیدھے ان مادوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کی مدد سے وہ ایک وائلن تیار کر سکتے ہیں۔ وائلن کو جن مادوں کی مدد سے چمکایا جاتا ہے، وہ ہر وائلن ساز کے ہاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ یہی مادے اس ساز سے نکلنے والی آواز کو منفرد بناتے ہیں۔
پتھر کا کام کرنے والے
یادگاروں کی تجدید ہو یا کوئی کتبہ بنانا ہو یا پھر پتھروں سے فرش بچھانا ہو پتھر کا کام سیکھنے والوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس تربیت کے دوران قدرتی اور مصنوعی کے علاوہ ہر قسم کے پتھر کے ساتھ کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ لوگ فواروں اور مجسمے بنانےکے بھی ماہر ہوتے ہیں۔