1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روبوٹ ہمارا روزگار چھین لیں گے‘، نوجوان نسل پریشان

افسر اعوان18 جنوری 2016

آج پیر 18 جنوری کو شائع ہونے والے ایک بین الاقوامی سروے میں شامل مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے قریب نصف نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ان کی تعلیم انہیں ملازمتوں کے لیے مناسب طور پر تیار نہیں کر رہی۔

https://p.dw.com/p/1HfLP
تصویر: AFP/Getty Images/T. Schwarz

یہ سروے تجارت اور سافٹ ویئر سروسز فراہم کرنے والی بھارتی کمپنی انفوسز کی طرف سے کرایا گیا ہے۔ اس سروے میں دنیا کی نو بڑی اقوام کے 16 سے 25 برس کے عمر کے نو ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ ان میں سے چالیس فیصد نوجوانوں کا خیال ہے کہ آئندہ ایک دہائی میں ان کو ملازمتیں ملنا مشکل ہو گا کیونکہ تجارتی اور صنعتی شعبوں میں زیادہ تر کام مشینیں انجام دے رہی ہوں گی۔

ان نوجوانوں کا یہ خوف بے جا بھی نہیں ہے کیونکہ آج 18 جنوری کو ہی منظر عام پر آنے والے ایک تجزیے کے مطابق دنیا کے 15 بڑے ممالک میں اگلے پانچ سال کے دوران 5.1 ملین ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔

یہ بات سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں آج پیر 18 جنوری کو شائع ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ تاہم عالمی اقتصادی فورم کا اندازہ ہے کہ ختم ہونےو الی ملازمتوں کی تعداد 7.1 ملین ہو گی، حالانکہ اس دوران روزگار کے دو ملین نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس رواں ہفتے سوئٹزرلینڈ کے سیاحتی مقام داووس میں ہو رہا ہے۔

اس تجزیے سے ماڈرن ٹیکنالوجی کے سبب پیدا ہونے والے چیلنجوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ جدید مشینیں اور ٹیکنالوجی ایسے بہت سے کام سر انجام دینے لگیں گی جو اس وقت انسان انجام دے رہے ہیں۔ اور یہ پیداواری شعبے سے لے کر ہیلتھ کیئر کے شعبوں تک میں ہو گا۔

ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس 20 جنوری سے شروع ہو گا اور یہ 23 جنوری تک جاری رہے گا۔ رواں برس اس اجلاس کا مرکزی موضوع ’چوتھا صنعتی انقلاب‘ ہے جس میں روبوٹکس کے علاوہ نینو ٹیکنالوجی، تھری ڈی پرنٹنگ اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے موضوعات اور ان کے باعث روزگار کی منڈی پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا جائے گا۔

آئندہ ایک دہائی میں تجارتی اور صنعتی شعبوں میں زیادہ تر کام مشینیں انجام دے رہی ہوں گی
آئندہ ایک دہائی میں تجارتی اور صنعتی شعبوں میں زیادہ تر کام مشینیں انجام دے رہی ہوں گیتصویر: Reuters/T. Peter

آج شائع ہونے والی رپورٹ میں جن 15 اہم ممالک کو سروے میں شامل کیا گیا ہے وہ دنیا کی 65 فیصد ورک فورس کے حامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق اندازہ لگایا گیا ہے کہ دو تہائی ملازمتیں دفاتر اور انتظامی شعبے میں کم ہو گی جس کی وجہ جدید مشینیں ہوں گی جو انسانوں کی بجائے مختلف کام انجام دیں گی۔

’دا فیوچر آف جابز‘ یعنی ملازمتوں کا مستقبل نامی اس رپورٹ کے مطابق ملازمتوں میں کمی کا یہ سلسلہ قریب تمام تر شعبوں میں ہو گا تاہم سب سے زیادہ نقصان ہیلتھ کیئر کے شعبے میں ہوگا اور پھر اس کے بعد انرجی اور مالیاتی شعبوں میں۔

تاہم دوسری طرف بعض شعبوں میں ماہر افراد کی طلب میں اضافہ بھی ہو گا جن میں ڈیٹا اینالسٹ اور سیل اسپیشلسٹ جیسی ملازمتیں بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ملازمتوں میں کمی کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہوں گی کیونکہ وہ عام طور پر سیل، دفتری اور انتظامی شعبوں میں ملازمتیں کر رہی ہیں۔