رخسانہ صابری کے مقدمے میں مداخلت نہ کی جائے، ایران
4 مئی 2009’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نامی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کے چار امریکی اہلکاروں نے رخسانہ صابری پر عائد آٹن سال کی قید کی سزا کے خلاف نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے دفتر کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
گزشتہ روزجاپان نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ایرانی نژاد امریکی صحافی رخسانہ صابری کی سزا پر اپیل کا مقدمہ شفّاف طریقے سے چلایا جائے۔
ایران کے دورے پر آئے جاپانی وزیرِ خارجہ نے ایرانی صدر احمدی نژاد سے ایک ملاقات کے دوران ایرانی نژاد امریکی صحافی رخسانہ صابری کے مقدمے کو مزید شفّاف بنانے کی اپیل کی ۔ واضح رہے کہ ایران کی انقلابی عدالت نے بتیس سالہ رخسانہ صابری کو جاسوسی کے الزام میں آٹھ برس کی قید کی سزا سنادی ہے جس کے خلاف رخسانہ صابری کے والدین نے اپیل کر رکھی ہے۔ رخسانہ صابری کی والدہ جاپانی ہیں۔ رخسانہ امریکہ کے نیشنل پبلک ریڈیو کے لیے کام کرنے کے علاوہ کچھ عرصے بی بی سی کے لیے بھی کام کرتی رہیں۔
جاپانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ چاپان ایرانی عدالت کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے تاہم وہ اس مقدمّے کو مزید شفّاف دیکھنے کا خواہاں ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ منوچہر متقّی نے جاپانی وزیرِ خارجہ کو یقن دلایا کہ رخسانہ صابری کے مقدمے کو انصاف اور انسانیت کے اصولوں کے تحت چلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ رخسانہ صابری کو ایرانی حکومت نے پہلے شراب خریدنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں ان پر جاسوسی کا سنگین تر الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان پر چلائے گئے بند کمرے میں مقدمّے کو عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں غیر شفّاف قرار دے چکی ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما رخسانہ صابری پر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دے چکے ہیں۔
ایرانی صدر نے اس مقدمے کو زیادہ شفّاف بنانے کے لیے ریاستی استغاثہ کو ایک حکم بھی جاری کیا ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایرانی عدالتی کارروائی میں بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔
اپنی سزا کے خلاف رخسانہ صابری نے جیل میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور یہ بھوک ہڑتال اب تیرہویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔