رایانی: ہندو جوڑے کی شروع کردہ ملائیشیا کی اسلامی ایئر لائن
23 دسمبر 2015اس تجارتی پرواز میں سوار زیادہ تر مسافر مسلمان تھے، اور عملے کے ایک رکن نے ہوائی جہاز کے فضا میں بلند ہونے سے پہلے لاؤڈ اسپیکر پر سفر کی کامیاب اور بخیریت تکمیل کے لیے دعا پڑھی تھی۔ گزشتہ ویک اینڈ پر اپنی باقاعدہ تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کرنے والی اس فضائی کمپنی، رایانی ایئر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملائیشیا کی پہلی اسلامی ایئر لائن ہے، جو مسافروں کو اسلامی ضابطوں اور شرعی احکامات کے مطابق اپنا سفر مکمل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس فضائی کمپنی کی پروازوں میں مسافر نماز ادا کر سکتے ہیں، عملے کی طرف سے کسی مسافر کو کوئی الکوحل پیش نہیں کی جاتی، مسافروں کے لیے مختلف طرح کے کھانوں کی تیاری میں سؤر کا گوشت یا اس سے تیار کردہ کوئی دیگر اجزاء استعمال نہیں کیے جاتے، اور عملے کی رکن مسلمان خواتین نے، جو ایئر ہوسٹس کی خدمات انجام دیتی ہیں، لباس سے متعلق اسلامی احکامات پر عمل پیرا رہتے ہوئے اپنے سروں پر رومال بھی باندھ رکھے ہوتے ہیں۔
کوآلالمپور سے بدھ 23 دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس نئی ایئر لائن کے قیام کا فیصلہ بہت زیادہ شہرت حاصل کرنے والی ان شکایات کے بعد ممکن ہوا، جن میں ملک کی کئی قدامت مذہبی شخصیات نے کہا تھا کہ ملائیشیا ایئر لائنز کی دو مسافر پروازوں کی تباہی کے کچھ عرصہ قبل پیش آنے والے واقعات کی وجہ ’اللہ کا عذاب‘ تھا۔ ان دو مسافر پروازوں میں سے ایک فلائٹ نمبر 370 مارچ 2014ء میں لاپتہ ہو گئی تھی اور دوسری فلائٹ نمبر 17 اس واقعے کے چند ہی ماہ بعد یوکرائن میں تباہ ہو گئی تھی۔
ان واقعات کے بعد مشرق بعید کے اکثریتی طور پر مسلمان آبادی والے اس ملک میں قدامت پسندوں نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ اگر ’خدا کی طرف سے سزا‘ سے بچنا ہے، تو ملکی فضائی کمپنیوں کو سخت اسلامی اقدار اور احکامات کی پیروی کرنا ہو گی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اتوار بیس دسمبر کے روز اس نئی ایئر لائن کی طرف سے ’شرعی‘ تجارتی پروازوں کا آغاز اس امر کا ثبوت ہے کہ ملائیشیا میں سخت گیر اسلامی اقدار کی پیروی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ ملائیشیا کی مجموعی آبادی 30 ملین کے قریب ہے، جس میں مسلمانوں کا تناسب تقریباﹰ 60 فیصد بنتا ہے۔
رایانی ایئر کے مینیجنگ ڈائریکٹر جعفر زمہاری نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا، ’’ہم اپنی اس نئی فضائی کمپنی کے ساتھ ملائیشیا کے ان بہت سے مسلمان شہریوں کی خواہش پوری کر رہے ہیں، جو ایک اسلامی فضائی کمپنی کے قیام کے متقاضی تھے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہماری کمپنی کوئی مقدس کمپنی ہے یا ہم مسافروں کو مقدس مقامات تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس ہم صرف مسافروں کو ایک متبادل پیش کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہماری اس ایئر لائن میں ہر نسل اور مذہب کے مسافر سفر کر سکتے ہیں۔‘‘
ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جن کاروباری شخصیات نے قدامت پسند مسلمان مسافروں کی خواہشات کو محسوس کرتے ہوئے رایانی ایئر شروع کرنے کا پروگرام بنایا، وہ خود ہندو ہیں۔ یہ بات شاید اس امر کی غماز ہے کہ اچھے کاروباری امکانات کی کوئی مذہبی حدود و قیود نہیں ہوتیں۔
یہ ایئر لائن ابھی تک ملائیشیا میں صرف تین داخلی منازل تک تجارتی پروازیں چلا رہی ہے۔ اس کے لیے وہ بوئنگ 737 طرز کے ہوائی جہاز استعمال کرتی ہے۔ اس کمپنی کے بانی روی الاگیندرن اور ان کی اہلیہ کارتھیانی گووندن ہیں۔ انہوں نے اپنی اس ایئر لائن کا نام اپنے ابتدائی ناموں ’روی‘ اور ’کارتھیانی‘ کے شروع اور آخر کے حروف کے ملاپ سے ’رایانی‘ رکھا ہے۔
اس کمپنی کے بانی ملائشین ہندو جوڑے نے اپنے اس کاروبار کے بارے میں سوشل میڈیا پر کہا، ’’جو کوئی بھی صاف ستھرے اور الکوحل سے پاک ماحول میں سفر کرنا چاہتا ہے، وہ ہماری اس فضائی کمپنی کی کسی بھی پرواز میں خود کو بہت پرسکون محسوس کرے گا۔‘‘
اے پی کے مطابق ملائیشیا کی رایانی ایئر دنیا کی چوتھی اسلامی ایئر لائن ہے۔ ایسی باقی تین فضائی کمپنیاں، جو پہلے سے کام کر رہی ہیں، سعودی عرب کی فضائی کمپنی سعودیہ، رائل برونائی ایئر لائنز اور ایران ایئر ہیں۔