1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راہول گاندھی پر آبروریزی کا مقدمہ خارج

8 مارچ 2011

بھارت کی ایک عدالت نے ایک سابقہ ممبر پارلیمان کو راہول گاندھی کے خلاف آبروریزی کا جھوٹا الزام عائد کرنے پر پانچ سو ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ لکھنئو کی ایک عدالت نے یہ فیصلہ پیر کو سنایا۔

https://p.dw.com/p/10V0k
تصویر: UNI

شمالی شہر لکھنئو کی ایک عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابقہ ممبر پارلیمان کشور سمیرتی نے راہول گاندھی پر آبروریزی کا جھوٹا الزام عائد کیا ہے، اس لیے وہ پانچ سو ملین روپے کا جرمانہ ادا کریں۔

سمیرتی نے راہول گاندھی اور ان کے پانچ ساتھیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دسمبر2006ء میں چوبیس سالہ سوکانیہ سنگھ کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ ان کے بقول گاندھی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہ واردات اس وقت کی تھی، جب وہ اپنے آبائی حلقے امیٹھی گئے تھے۔

Wahlen Indien 2009 Rahul Gandhi
حکمران کانگریس پارٹی سے وابستہ راہول گاندھی آئندہ وزیر اعظم کے طور پر دیکھے جاتے ہیںتصویر: UNI

سمیرتی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ایک نامعلوم ویب سائٹ سے انہیں آبروریزی کے اس واقعے کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد انہوں نے متاثرہ لڑکی کا سراغ لگانے کی کوشش کی تاہم ناکامی کے بعد انہوں نے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔ دوسری طرف یہ امر بھی اہم ہے کہ سوکانیہ سنگھ نے کبھی بھی کوئی شکایت درج نہیں کروائی تھی۔ سنگھ نے عدالت میں حاضر کو ہو کر کہا کہ راہول گاندھی یا کسی اور نے کبھی بھی ان پر جنسی حملہ نہیں کیا۔

چالیس سالہ راہول گاندھی بھارت کے سابق وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے پوتے ہیں۔ انہیں آئندہ بھارتی وزیر اعظم کے طور پر ایک اہم امیدوار سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے عدالت نے سمیرتی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کروائی جائے گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ کہیں اس الزام کے پیچھے کوئی سیاسی چال تو نہیں۔

عدالت نے حکم سناتے ہوئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا کہا، جو اب اس معاملے کو غور سے پرکھے گی۔ سمیرتی خود کو ایک سماجی کارکن قرار دیتے ہیں۔ وہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں سوشلسٹ سماج وادھی پارٹی سے منسلک ہیں، جو برسراقتدار کانگریس پارٹی کی حریف ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں