1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راکٹ حملے، یمن کے وزیر اعظم بچ گئے

عاطف بلوچ6 اکتوبر 2015

یمن میں سرگرم باغیوں نے عدن میں واقع ایک ایسے ہوٹل پر راکٹ حملے کیے ہیں، جہاں ملکی وزیراعظم سمیت کئی دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکار بھی رہائش پذیر تھے۔ تاہم ان حملوں میں خالد بحاح اور دیگر حکومتی اہلکار محفوظ رہے۔

https://p.dw.com/p/1GjFo
Jemen Anschlag auf Hotel in Aden
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے کے بعد صبح اس ہوٹل سے آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ ابتدائی طور پر ایسے خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ غالبا ان راکٹ حملوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ تاہم سرکاری میڈیا نے ایسی افواہوں کو مسترد کر دیا ہے۔ نوجوانوں اور کھیلوں کے وزیر نائف الابکری نے اے ایف پی کو بتایا، ’’وزیر اعظم خالد بحاح بالکل ٹھیک ہیں اور وہ زخمی نہیں ہوئے۔‘‘

حکام نے البتہ تصدیق کی ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات کے دو فوجی مارے گئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات بھی سعودی عسکری اتحاد کا حصہ ہے، جو حوثی باغیوں کے خلاف یمنی حکومت کی حمایت کر رہا ہے۔ یہ فوجی بھی حملے کے وقت اس ہوٹل میں موجود تھے۔ دیگر کئی ہلاکتوں کو خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم درست تعداد ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہے۔

نائف الابکری نے اس کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک راکٹ ہوٹل کے مرکزی دروازے پر گرا جبکہ دوسرا راکٹ ہوٹل پر گرنے کے بجائے سمندر میں جا گرا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اگر یہ راکٹ ہوٹل پر گرتا تو بڑے پیمانے پر تباہی ہو سکتی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے فوری بعد ہی امدادی کارکن اور طبی اہلکار متاثرہ ہوٹل پہنچ گئے۔ خدشہ ہے کہ اس حملے میں کچھ افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

بندر گاہی شہر عدن میں حوثی باغیوں کو پسپا کرتے ہوئے یمنی حکومت کے اہلکار ابھی حال ہی میں وطن واپس لوٹے تھے۔ صدر منصور ہادی کی حامی افواج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس شہر کو باغیوں سے آزاد کرا لیا گیا ہے تاہم اس تازہ حملے کی وجہ سے اس شہر میں بھی سکیورٹی کی مخدوش صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ منگل کو کیے گئے اس تازہ حملے میں اگرچہ ہلاکتوں کا امکان موجود ہے لیکن وزیر اعظم بحاح اور دیگر اہلکار زخمی نہیں ہوئے ہیں۔

Jemen Anschlag auf Hotel in Aden
ایک راکٹ ہوٹل کے مرکزی دروازے پر گرا جبکہ دوسرا راکٹ ہوٹل پر گرنے کے بجائے سمندر میں جا گراتصویر: picture-alliance/dpa

یمن میں فعال حوثی باغیوں کی پرتشدد کارروائیوں کی نتیجے میں یمنی حکومت سعودی عرب میں جلا وطنی اختیار کر گئی تھی۔ چھ مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد اس شہر سے باغیوں کی پسپائی کے نتیجے میں بحاح اور دیگر حکومتی عہدیدار وسط جولائی میں واپس عدن پہنچے تھے۔ تب سے ہی اس شہر کو ملک کا نیا دارالحکومت قرار دے دیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران نواز شیعہ باغی اب بھی صںعاء اور دیگر کئی اہم علاقوں پر قابض ہیں۔

صنعاء اور جنوبی علاقوں میں صدر منصور ہادی کی حامی افواج حوثی باغیوں اور دیگر ملیشیا گروہوں کے ساتھ اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔ دریں اثناء سعودی عسکری اتحاد بھی حوثیوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھے ہوئے۔ اس اتحادی کارروائی کی وجہ سے یمنی فورسز عدن میں باغیوں کو پسپا کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ یمن میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بحران کے نتیجے میں ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید