1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’راستہ کھلنے کا کوئی امکان نہيں، مہاجرين کو کيمپ جانا ہوگا‘

عاصم سليم15 مارچ 2016

يونانی وزير اعظم نے کہا ہے کہ بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ پر سرحديں کھلنے کا فوری کوئی امکان نہيں ہے اور مہاجرين کو کيمپوں ميں منتقل ہونا پڑے گا۔ دريں اثناء ایڈومينی کے مہاجر کيمپ ميں حالات مسلسل بگڑ رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1IDPr
تصویر: DW/Hang-Shuen Lee

مقدونيا کی پوليس نے منگل کے روز بتايا کہ سرحد پار کر کے مقدونيا پہنچنے والے تقريباً پندرہ سو مہاجرين کو واپس يونان بھيج ديا گيا ہے۔ ان ڈيڑھ ہزار تارکين وطن کی اکثريت نے شمالی يونان ميں ایڈومينی پر واقع کيمپ سے پير کی صبح پيش قدمی شروع کی تھی اور وہ باڑ ميں موجود شگاف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقدونيا پہنچے تھے۔

مقدونيا کی ايک نيوز ايجنسی نے وزارت داخلہ کا حوالہ ديتے ہوئے پناہ گزينوں کو واپس بھيجے جانے کی تصديق کر دی ہے۔ البتہ يونان کے نائب وزير دفاع ديميترس وتساس نے کہا ہے کہ وہ تاحال ان خبروں کی ترديد يا تائيد نہيں کر سکتے۔ ان کے بقول مقدونيا کی جانب سے ايتھنز کو اس بارے ميں مطلع نہيں کيا گيا۔ وتساس نے کہا، ’’جنيوا کنونشن کے مطابق لوگوں کو يونان واپس بھيجنا غير قانونی ہو گا۔‘‘

يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس
يونانی وزير اعظم اليکسس سپراستصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

امدادی کارکنان اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ واپس بھيجے جانے والے پناہ گزينوں کو يونان کی سرحد پر چھوڑ ديا گيا ہے اور اس وقت مقدونيا و يونان کی درميانی سرحد کے دونوں طرف تارکين وطن موجود ہيں۔ مقدونيا سميت ديگر بلقان رياستوں کی جانب سے سرحد کی مکمل بندش کے نتيجے ميں بارہ ہزار سے زائد پناہ گزين ایڈومينی کيمپ ميں پھنس گئے ہيں۔

يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے منگل کو اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ اس بات کا کوئی امکان نظر نہيں آتا ہے کہ بلقان ممالک اپنی سرحديں کول ديں گے اور ايسی صورتحال ميں پناہ گزينوں کے پاس مہاجر کيمپوں ميں جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہيں۔

دريں اثناء ایڈومينی کيمپ ميں کئی دنوں تک مسلسل بارش کے سبب حالات کافی بگڑ چکے ہيں۔ کھانے پينے کی اشياء اور دیگر بنیادی سہوليات پر مہاجرين کے مختلف گروپوں کے مابين جھگڑے عام ہيں۔ کئی مہاجرين جگہ کی قلت کے سبب سرد موسم ميں باہر کھلے آسمان تلے سو رہے ہيں۔ ايک شخص ميں ہيپاٹائٹس اے کی تشخيص کے بعد انفیکشن کے پھيلاؤ کے حوالے سے بھی خدشات بڑھ گئے ہيں۔