1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راجہ جہانگیر اختر، پاکستان کے انا ہزارے

14 ستمبر 2011

بھارتی سماجی رہنما انا ہزارے کی طرح پاکستان میں کرپشن کے خلاف جدوجہد کرنے والے 68 سالہ تاجر راجہ جہانگیر اختر کی تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری ہے۔ وہ پارلیمان سے انسداد بدعنوانی کے خلاف ایک مؤثر بل منظور کروانا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12Xv7
راجہ جہانگیر اختر
راجہ جہانگیر اخترتصویر: DW / Rahim

جہانگیر اختر اسلام آباد کی سپر مارکیٹ میں ایک فوٹو سٹوڈیو کے مالک ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی پاکستان کو سکیورٹی اسٹیٹ کی بجائے ایک فلاحی ریاست بنانے کے لیے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ اب پڑوسی ملک بھارت میں بدعنوانی کے خلاف انا ہزارے کی تحریک سے متاثر ہو کر انہوں نے بھی بھوک ہڑتال کا انتہائی قدم اٹھایا ہے۔

’’میں مر گیا تو اراکین پارلیمان میری موت کے ذمہ دار ہوں گے‘‘
’’میں مر گیا تو اراکین پارلیمان میری موت کے ذمہ دار ہوں گے‘‘تصویر: DW / Rahim

وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف سکس میں نیشنل پریس کلب کے نزدیک بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے راجہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی چھوٹے موٹے ایشوز پر بھوک ہڑتالیں کرتے رہے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے مطالبات پورے ہونے پر اپنی ہڑتال ختم کر دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ وہ ایک ایسا مطالبہ کر رہے ہیں جو لوگوں کے دلوں میں تو ہے لیکن وہ اسے زبان پر نہیں لا رہے۔

بقول جہانگیر اختر کے اگر لوگ کرپشن کے خلاف مطالبہ اپنی زبان پر نہ لائے تو ممکن ہے کہ اُن کی جان چلی جائے۔ ابھی تک کسی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے ان سے رابطہ کیے جانے کے بارے میں سوال پر جہانگیر اختر نے کہا، ’نہ صرف حکومتی بلکہ اپوزیشن کے بھی کسی رکن نے میرا پتہ نہیں کیا۔ ماسوائے ایک عمران خان کے، جو کل آئے تھے۔ لیکن جو منتخب نمائندے ہیں، ابھی تک میرے پاس نہیں آئے اور لگتا ہے کہ شاید وہ اس وقت آئیں گے، جب یہ ثابت ہونا شروع ہو جائے کہ اب یہ زندہ رہے گا کہ نہیں لیکن اگر میں مر گیا تو یہ لوگ میری موت کے ذمہ دار ہوں گے‘۔

’’پارلیمان سے انسداد بدعنوانی کے خلاف ایک مؤثر بل منظور ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھوں گا‘‘
’’پارلیمان سے انسداد بدعنوانی کے خلاف ایک مؤثر بل منظور ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھوں گا‘‘تصویر: DW / Rahim

جہانگیر اختر کے ساتھ ملاقات کے لیے آنے والے اسلام آباد کی سول سوسائٹی کے ایک فعال رکن جمیل عباسی نے کہا کہ وہ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں تاہم سول سوسائٹی کی جانب سے جہانگیر اختر کی تحریک میں حصہ نہ لینے کے بارے میں ایک سوال پر جمیل عباسی نے کہا کہ ’جہانگیر صاحب کا تعلق حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے، جس کے سربراہ آصف علی زرداری صاحب ہیں اور وہ کرپشن کی علامت ہیں۔ اس زاویے سے ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ سول سوسائٹی کو کہیں اس حوالے سے نتھی نہ کر لیا جائے۔ تو ہم جہانگیر صاحب سے بھی درخواست کریں گے کہ پہلے پارٹی کے اندر کرپٹ عناصر کے خلاف آواز اٹھائیں‘۔

جہانگیر اختر اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں پیپلز پارٹی سے اپنی وابستگی پر فخر ہے اور یہ بات ان کے لیے اور بھی بڑا اعزاز ہے کہ حکمران جماعت کے ایک ادنیٰ کارکن ہوتے ہوئے بھی وہ کرپشن کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد بھٹو خاندان نے رکھی اور اس کے لیے جان کی قربانیاں بھی دیں۔ جہانگیر اختر نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر کرپشن کے خلاف اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں