ذہن کو پڑھنے والی مشین، اب دور نہیں
20 دسمبر 2011بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مشین یہ بھی معلوم کر لے گی کہ انسانی ذہن کن خیالات سے گزر رہا ہے۔ نیو یارک کی اس کمپنی کی ’آئی بی ایم فائیو اِن فائیو‘ نامی یہ پیشن گوئیاں اب تک کی جانے والی تحقیق کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ آئی بی ایم کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سن 2017ء تک خاصی پیش رفت ہو چکی ہو گی۔
آئی بی ایم کی جانب سے سالانہ تحقیقی جائزے کے حوالے سے پیر کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں یہ معمہ سب سے اہم رہا ہے کہ انسانی ذہن کو کس طرح پڑھا جائے۔ اس سالانہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ آئی بی ایم سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اس تحقیق میں مصروف ہیں کہ کس طرح انسانی ذہن کو کمپیوٹر سے منسلک کر دیا جائے بلکہ ویسے ہی جیسے کمپیوٹر کو کمپیوٹر سے جوڑا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح صرف سوچ کر کسی شخص کو ٹیلی فون کیا جا سکے گا یا بغیر کسی آلے کے کمپیوٹر اسکرین پر کرسر کو حرکت دی جا سکے گی۔ اس تحقیقی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اس کے لیے ایک راستہ انسانی ذہن کی سوچ کے ساتھ ساتھ چہرے کے بدلتے تاثرات اور آنکھوں کی حرکت بھی ہو سکتی ہے۔
اس رپورٹ میں حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ بیالوجیکل میک اپ انسانی شناخت میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے جبکہ خصوصی سکین کے ذریعے کمپیوٹر انسانی چہروں اور آوازوں میں فرق کر سکتا ہے، اس لیے مستقبل قریب میں پاس ورڈ یا خفیہ اعداد اور الفاظ کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
’’فرض کریں آپ کسی اے ٹی ایم مشین تک پہنچیں۔ اپنا نام بتائیں اور ایک چھوٹے سے سینسر کی طرف دیکھیں اور کمپیوٹر آپ کی آنکھوں کے ریٹینا سے آپ کی شناخت کی تصدیق کر دے اور آپ رقم لیتے ہوئے واپس لوٹ آئیں۔ اسی طرح آپ کمپیوٹر یا اپنے ٹیبلٹ پر اپنا اکاؤنٹ بھی دریافت کر لیں۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک