دیوار برلن کے انہدام پر عالمی رہنماؤ ں کے پیغامات
10 نومبر 2009دیوار برلن کے انہدام کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر جو عالمی رہنما جرمنی آئے تھے، ان میں سےامریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے جرمنی کے مشہور برانڈن برگ گیٹ پر سن 1989ء میں کے تاریخی واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا:’’عوام نے مضبوط اور خاردار تاروں کی اس دیوار کو گرا کر ایک نئی صبح اور کامیابی کی طرف اشارہ کیا، نہ صرف برلن کے لوگوں کے لئے، نہ صرف جرمن عوام کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے!‘‘
دیوار برلن کے انہدام کی بیسویں سالگرہ کی خصوصی تقریبات میں روسی صدر دمیتری میدویدیف بھی شریک تھے۔ دیمتری مید ویدیف نے کہا کہ اس دیوار کو سیاسی رہنماوٴں نے نہیں بلکہ عوامی طاقت نے گرایا۔’’یہ دیوار نہ ہی سیاسی رہنماوٴں نے گرائی، نہ ہی فوجی طاقت نے، اس دیوار کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت نے گرایا، برلن کے مردوں اور عورتوں کے نہ ٹوٹنے والے جوش، ہمت اور حوصلے نے!‘‘
فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی نے بھی دیوار کے انہدام کے بیس سالہ جشن میں شرکت کی۔ سرکوزی نے بھی جرمن عوام کی ہمت اور حوصلے کی داد دی۔
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براوٴن نے کہا کہ بیس سال پہلے نو نومبر سن 1989ء کو برلن کے لوگوں نے جو کچھ کیا، اُس پر دنیا کو ناز ہے۔’’سب سے پہلے مجھے برلن کے عوام کو یہ کہہ لینے دیجئے کہ پوری دنیا آپ پر فخر محسوس کرتی ہے۔ آپ نے دیوار گرائی اور آپ نے دنیا بدل دی۔‘‘
دیوار گرائے جانے کے جشن کی تقریبات میں یورپی یونین میں شامل تمام ستائیس ملکوں کے سربراہان بھی شریک تھے۔
نو نومبر سن 1989ء کو دیوار برلن کے انہدام کے تقریباً گیارہ ماہ بعد اکتوبر سن 1990ء میں مغربی اور مشرقی جرمنی باقاعدہ طور پر متحد ہوگئے تھے۔ تاہم بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے لوگوں کے درمیان ظاہری دیوار بیس برس پہلے منہدم ہوئی تاہم ذہنی دیوار اب بھی کئی لحاظ سے موجود ہے۔
رپورٹ :گوہر نذیر
ادارت :عدنان اسحاق