1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی گینگ ریپ کا ایک مجرم تین برس بعد رہا

عابد حسین20 دسمبر 2015

سن 2012 میں بھارتی دارالحکومت میں اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں شریک اُس وقت کے ’نوعمر‘ مجرم کو آج رہا کر دیا گیا ہے۔ اُسے عدالت نے تین برس کی اصلاحی جیل میں رکھنے کی قید سزا سنائی تھی۔

https://p.dw.com/p/1HQjg
تصویر: ROBERTO SCHMIDT/AFP/GettyImages

دہلی گینگ ریپ کا ایک مجرم تین برس کی قید سزا کاٹنے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ رہائی پانے والا محمد افروز ارتکابِ جرم کے وقت اٹھارہ برس سے کم عمر کا تھا اور اِسی باعث اُسے بھارتی فوجداری قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ تین برس کی سزا سنائی گئی تھی۔ اُس کے وکیل اے پی سنگھ نے رہائی کی تصدیق کر دی ہے۔ اِس رہائی کے بعد اُسے ایک رضاکار تنظیم نے اپنی پناہ میں لے لیا ہے۔ وہ اُس وقت اِس تنظیم کے پاس رہے گا، جب تک اُس کی مکمل ذہنی بحالی کے حکومتی پلان کا باضابطہ اعلان نہیں کیا جاتا۔

کل ہفتے کے روز اِس مجرم کی رہائی کے نظام الاوقات کے اعلان کیے جانے پر اجتماعی زیادتی کا شکار ہو کر ہلاک ہو جانے والی نوجوان لڑکی کے والدین کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ لڑکی کی والدہ نے اپنی بیٹی کا اصل نام ہفتے کے روز مظاہرے کے دوران عام کرتے ہوئے مقتولہ کا نام جیوتی سنگھ بتایا۔ اِس رہائی کے خلاف نئی دہلی ہائی کورٹ نے ایک اپیل کو جمعے کے روز مسترد کر دیا تھا۔ اِس اپیل میں مجرم کے لیے مزید قید کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔ بھارت کی سپریم کورٹ کل پیر کے روز مجرم کی رہائی کے خلاف نظرِثانی کی اپیل کی ابتدائی سماعت کرنے والی ہے۔

آج اتوار کے روز بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔ یہ تمام رہائی پانے والے کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔ اِس نو عمر لڑکے نے اپنے ساتھیوں سمیت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا ارتکاب چلتی بس میں نئی دہلی کے نواحی علاقے منیرکا میں کیا تھا۔ آج اتوار کے روز کیے گئے مظاہرے میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے ہمراہ بعض سیاسی جماعتوں کے ورکرز اور کارکن بھی شریک تھے۔ آج کے مظاہرے کی قیادت بھی مقتولہ جیوتی سنگھ کے والدین کر رہے تھے۔

اِس اجتماعی زیادتی اور قتل کے وقوعے میں کل پانچ مجرموں میں سے چار کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی تھی۔ ایک مجرم تفتیشی عمل کے دوران نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ہلاک ہو گیا تھا۔ بقیہ چار میں سے ایک کو اٹھارہ برس سے کم ہونے پر تین سال کی قید سزا سنائی گئی۔ چاروں مجرموں نے پولیس تحویل کے دوران اعتراف جرم کر لیا تھا لیکن عدالتی کارروائی کے دوران وہ اپنے اقبالی بیان سے یہ کہہ کر منحرف ہو گئے تھے کہ انہوں نے پولیس ٹارچر کے تحت بیان دیا تھا۔ تین ملزموں کو موت کی سزا سنائی گئی تھی اور اُن کی سزا کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں سماعت کی منتظر ہیں۔