دہلی کے نواح میں دو مبینہ پاکستانی دھشت گرد ہلاک
25 جنوری 2009صوبہ اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس برج لال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ واقعہ نوئیڈا کے علاقے میں صبح ڈھائی بجے کے قریب پیش آیا۔
ان کے مطابق، انسداد دہشت گردی ٹیم نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی مگر انہوں نے گاڑی روکنے کی بجائے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس اور دھشت گردوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں گاڑی میں موجود افراد زخمی ہوگئے۔ جو بعد میں اسپتال کے راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔ اسپتال کے راستے میں ایک دھشت گرد نے اپنا نام فاروق بتایا اور کہا کہ اس کا تعلق پاکستانی شہر اوکاڑہ سے ہے جبکہ اس کے ساتھی کا نام ابو اسماعیل ہے اور وہ راولہ کوٹ کا رہائشی ہے۔ اس مقابلے میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔
اترپردیش پولیس کے اعلی اہلکار کے مطابق، دھشت گردوں کے پاس ملنے والے دستاویزات سے پتا چلاکہ وہ پاکستانی شہریت رکھتے تھے ۔گاڑی میں سے پانچ دستی بم، دو کلاشنکوف اور بم بنانے والے مواد کے علاوہ جعلی شناختی کارڈ اور ایک پاکستانی پاسپورٹ بھی ملا ہے۔نئی دہلی میں پیر کے روز یوم جمہوریہ کی تقریبات کے باعث سیکیوریٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محد صدیق نے اس واقعے پر کسی قسم کے رد عمل کا اظہار یا سرکاری بیان دینے سے انکار کیا ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر کو قتل کی دھمکی: علاوہ ازیں پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر شاھد ملک کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ایے آئی اے ٹی جی نامی تنظیم کی جانب سے ہائی کمشنر کو ای میل کے ذریعے دھمکی دی گئی ہے۔ انہیں تین دن کے اندر اندر بھارت چھوڑ کر جانے کا الٹیمیٹم دیا گیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے اس کی تصدیق کی ہے اور بھارت سے ہائی کمشنر کی سیکیوریٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔