دہشت گردی کے خلاف پاکستانی حمایت ضروری ہے، امریکا
18 فروری 2017امریکی دفتر خارجہ کے مطابق وہ پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے، جن کا مقصد دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ایک زیادہ مستحکم، روادار اور جمہوری معاشرے کی تعمیر کرنا ہے۔
امریکی محمکہ خارجہ کے ترجمان نے یہ بیان بھارتی نیوز ایجنسی کے ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں دیا ہے۔ بھارتی صحافی نے اپنے سوال میں پاکستان کی طرف سے افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی بمباری کے حوالے سے پوچھا تھا، جس کے جواب میں امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ سوال پاکستانی حکومت سے پوچھا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان نے دہشت گردوں اور پرتشدد انتہاپسندوں کے ہاتھوں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔‘‘
بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اظہار یکجہتی کے لیے امریکی حکومت دہشت گردی کی لعنت کے خلاف لڑنے والے عوام اور دیگر افراد کے ساتھ کھڑی ہے، ’’ہم پاکستانی عوام اور فوج کی ان قربانیوں کے لیے شکر گزار ہیں، جو انہوں نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے دی ہیں۔ یہ قربانیاں انہوں نے پاکستان کے مختلف حصوں میں گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرتے ہوئے اور حکومت کی رٹ بحال کرنے کے لیے دی ہیں۔‘‘
دوسری جانب چند روز پہلے افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر نے کہا تھا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پر ’’مکمل نظرثانی‘‘ کی ضروت ہے۔ امریکی جنرل جان نکلسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کا اندازہ مکمل نظرثانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان، طالبان کی حمایت اور افغان حکومت کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا نے حالیہ برسوں کے دوران پاکستان کے لیے فوجی اور اقتصادی امداد میں کمی کر دی ہے جس کی ایک وجہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک پاکستان کی طرف اپنے ہمسایہ ملک افغانستان میں سرگرم طالبان کی حمایت کرنا کرنا ہے۔