دہشت گردی کی پلاننگ کرنے والا مبینہ جہادی جرمن عدالت میں
4 جنوری 2017شام و عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستگی رکھنے والے پہلے مشتبہ جہادی کے خلاف عدالتی کارروائی آج بدھ سے جرمن دارالحکومت میں شروع ہو رہی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ مبینہ جہادی برلن کے قلب میں واقع برانڈنبرگ گیٹ اور رائشٹاگ کی عمارت کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
اطلاعات ے مطابق سن 2015 میں تنازعات کے علاقوں سے جرمنی میں داخل ہونے والے بے شمار مہاجرین کے ساتھ اِس مبینہ جہادی کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے ہدایات دے کر برلن کے لیے روانہ کیا تھا اور اِسے اکیلے ہی دہشت گردانہ حملے کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
اِس مبینہ جہادی کی عمر انیس برس اور نام شاس ال ایم بتایا گیا ہے۔ شاس نامی یہ نوجوان اپنے ملک شام میں انتہا پسند مسلمان ملیشیا کے ساتھ دو برس تک جنگی سرگرمیوں میں بھی شریک رہا ہے۔ اسی دوران اُس کی جہادی تنظیم نے اُس کی اگلی منزل کا تعین کیا اور پھر وہ مہاجرین کے جتھوں میں شامل ہوتا ہوا جرمنی پہنچ گیا۔
جرمن استغاثہ کے مطابق شاس ال ایم نے ٹین ایجر کے طور پر عسکریت پسند گروپ داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ کئی جنگی آپریشن میں شریک رہا۔ وہ خود کار ہتھیار چلانے کی تربیت رکھتا ہے اور حالتِ جنگ میں جنگجوؤں کو خوراک پہنچانے کی کارروائیوں میں بھی شریک رہا تھا۔ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے کئی مرتبہ برلن کا چکر بھی لگا چکا تھا۔ ال ایم نے اُن مقامات کی نشاندہی بھی کی جہاں اُسے حملہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
اِس مبینہ جہادی کا مقدمہ جرمن دارالحکومت میں قائم خصوصی اسٹیٹ سیکورٹی عدالت میں شروع کیا جائے گا۔ اُسے ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے الزام کا بھی سامنا ے۔ استغاثہ کی جانب سے یہ الزام ثابت ہونے کی صورت میں اُسے کم از کم دس برس کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس مقدمے کے شروع ہونے کے موقع پر سکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
برلن میں گزشتہ برس انیس دسمبر کو تیونس سے تعلق رکھنے والے مبینہ جہادی کے ٹرک حملے کے تناظر میں سکیورٹی کو چوکس رکھا گیا ہے۔ کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے ٹرک حملے میں ایک درجن انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ تیونسی باشندہ انیس عامری ٹرک حملے کے بعد اٹلی کے شہر میلان میں پولیس کے ساتھ ایک مقابلے میں مارا گیا تھا۔