دہشت گردی کی تربیت، کینیڈین شہری کے خلاف فرد جرم
16 مارچ 2011امریکہ اور کینیڈا کی حکومت کے باہمی تعاون کے ساتھ تیس سالہ فرید احمد امام کے علاوہ ایک اور کینیڈین میوند یار پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ میوند یار پر الزام ہے کہ وہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ٹریننگ حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اِس ٹریننگ کا مقصد افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف گوریلا جنگ کرنا بتایا گیا ہے۔
فرید امام کا نام یوسف بھی بتایا جاتا ہے۔ اُس پر ’القاعدہ کی مادی اعانت اور امریکہ کے خلاف سازش‘ کرنے کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اُس نے ایک ایسے گروپ کی مدد کی ہے، جو نیویارک میٹرو سٹیشن پر بم دھماکے کرنےکا ارادہ رکھتے تھے۔ کینڈین پولیس اسسٹنٹ کمشنر بل رابنسن کا کہنا ہے کہ میوند یار اور فرید امام تربیت حاصل کرنے کے لیے ستائیس مارچ 2007ء کو پاکستان کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے:’’ہمیں یقین ہے کہ دونوں افراد کا مقصد ملٹری تربیت حاصل کرنا اور افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر نیٹو فورسز کے اُن فوجیوں کے خلاف جنگ کرنا تھا، جن میں کینیڈین فوجی بھی شامل ہیں۔‘‘
امام Manitoba یونیورسٹی میں بائیو کیمسٹری کے فائنل ایئر کا طالبعلم تھا جبکہ میوند یار بھی اسی یونیورسٹی میں مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
رابنسن کا کہنا ہے کہ دونوں افراد سیاحتی ویزے پر پاکستان گئے تھے لیکن ابھی تک واپس نہیں لوٹے۔ پولیس اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق دونوں افراد عسکریت پسند گروپوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں جبکہ فرید امام جنگجوؤں کو ہدایات بھی دیتا رہا ہے۔
امریکی وکیل استغاثہ کے مطابق امام کی مدد سے تین دوسرے افراد نے بھی دہشت گردانہ تربیت حاصل کی تھی، جن میں نجیب اللہ بھی شامل ہیں، جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ 2009ء میں نیویارک میٹرو سٹیشن پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ وکیل استغاثہ کے مطابق نجیب اللہ اور اس کے باقی دو ساتھی 2008ء میں پاکستان کے لیے روانہ ہوئے تھے،جہاں سےٹریننگ حاصل کرنے کے بعد وہ واپس آئے اور اب نیویارک میں حملہ کرنا چاہتے تھے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی