1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا خطرہ، آسٹریلیا کا بنگلہ دیش کا دورہ ملتوی

امجد علی1 اکتوبر 2015

آسٹریلوی قومی کرکٹ ٹیم کا دورہٴ بنگلہ دیش سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا نے اس دورے کے دوران بنگلہ دیش میں دو ٹیسٹ میچ کھیلنا تھے۔

https://p.dw.com/p/1GhQo
Cricket WM Finale Australien gegen Neuseeland
تصویر: Reuters/Malone

کرکٹ آسٹریلیا نے بتایا ہے کہ سلامتی کے مشیروں اور خفیہ اداروں سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ان کی بناء پر بدقسمتی سے یہ دورہ فی الحال نہیں کیا جا سکتا۔ آسٹریلوی کرکٹ حکام کو سرکاری طور پر ایسے انتباہات کیے گئے تھے کہ عسکریت پسند مغربی مفادات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ آسٹریلوی کرکٹ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح کھلاڑیوں اور دیگر آفیشلز کی سلامتی ہے اور موصولہ معلومات کی روشنی میں رواں مہینے مجوزہ دورہ عمل میں نہیں لایا جا سکتا۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے کہا کہ آزادانہ طور پر سلامتی کے حوالے سے کیے گئے ایک جائزے میں اس امر کی تصدیق ہو گئی تھی کہ ’بنگلہ دیش میں ایسی دہشت گردی کا خطرہ ہے، جس میں آسٹریلوی شہریوں کو ہدف بنایا جا سکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا:’’ہمیں افسوس ہے لیکن ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے اور ہمارے پاس اس دورے کو ملتوی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘

آسٹریلوی ٹیم کو آئندہ اتوار کے روز بنگلہ دیش کے لیے روانہ ہونا تھا، جہاں پہلا ٹیسٹ میچ نو اکتوبر سے چٹاگانگ میں شروع ہونا تھا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے مسلسل اصرار کیا جا رہا تھا کہ آسٹریلیا یہ دورہ ضرور کرے اور یہ کہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو ایسی سکیورٹی دی جائے گی، جو عام طور پر سربراہانِ مملکت و حکومت کو دی جاتی ہے۔ وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے کہا تھا کہ آسٹریلیا کے کرکٹرز اور آفیشلز کو ’انتہائی سکیورٹی پروٹوکول‘ دی جائے گی۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (BCB) کے صدر نجم الحسن نے کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ڈھاکا میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ’بہت سے ملکوں میں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں لیکن ان کے باعث کرکٹ نہیں روکی جاتی‘۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی ٹیم کے خدشات میں اضافے کا باعث وہ حالیہ واقعہ بنا ہے، جس میں رواں ہفتے کے آغاز پر پیر کے روز ڈھاکا کے ڈپلومیٹک علاقے میں ایک اطالوی شہری کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کی ذمے داری دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔