’دکھاوا چھوڑيں، مہاجر بچوں کی تعليم کے ليے اقدامات کريں‘
14 ستمبر 2016ملالہ يوسف زئی نے عالمی ليڈران پر زور ديا ہے کہ وہ نمائشی بیانات اور دکھاوے پر وقت ضائع نہ کريں اور مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی ممکن بنانے کے ليے عملی اقدامات پر توجہ ديں۔ ملالہ نے يہ بيان گزشتہ روز ديا۔
اقوام متحدہ کے زير انتظام امريکی شہر نيو يارک ميں انيس ستمبر کے روز مہاجرين کے حوالے سے اولين سمٹ کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اس سربراہی اجلاس کے اگلے ہی روز ايک ڈونرز کانفرنس بھی منعقد ہو گی، جس کی صدارت امريکی صدر باراک اوباما کريں گے اور جس ميں امداد کے نئے وعدے اور اعلانات سامنے آئيں گے۔
پاکستان کے شمالل مغربی صوبے کی وادئ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ يوسف زئی لڑکيوں کے ليے تعليم کی اہمیت و ضرورت پر آواز اٹھانے کے ليے خاصی سرگرم جاتی ہيں۔ انہيں يہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نوبل انعام سے نوازی جانے والی سب سے کم عمر خاتون ہيں۔
ملالہ نے اپنے بيان ميں کہا کہ فوری اور کم مدت کے ليے کارآمد ثابت ہونے والے اقدامات کو ترک کيا جانا چاہيے اور اس کے بدلے ہر مہاجر بچے کو کم از کم بارہ برس يا بارہويں جماعت تک کی تعليم کو يقينی بنايا جائے۔ انہوں نے کہا، ’’مہاجر لڑکياں آج کل يہ سوچنے پر مجبور ہيں کہ وہ کب تک اسکول سے باہر رہ سکتی ہيں، اس سے قبل کہ انہيں کم عمری کی زبردستی شادی اور مزدوری کی طرف دھکيل ديا جائے۔‘‘ ملالہ کے بقول عالمی رہنما مہاجرين کی حالت زار کے حوالے سے اظہار افسوس اور دکھاوا جاری رکھے ہوئے ہيں اور تاحال انہيں وہ ايک چيز فراہم کرنے سے قاصر رہے ہيں جو ان کی زندگياں مثبت انداز ميں بدل سکتی ہے۔ اور وہ ہے تعليم۔
مہاجرين کا بحران اس وقت تقريباً 21.3 ملين کو متاثر کر رہا ہے جن ميں چار ملين بچے بھی شامل ہيں۔ ملالہ فنڈ اور برطانيہ کی معروف کيمبرج يونيورسٹی کی ترتيب کردہ ايک رپورٹ کے مطابق دنيا بھر ميں مہاجر بچوں کی تعداد 3.7 ملين ہے جن کا دو تہائی حصہ اسکول جانے کی سہولت سے محروم ہے۔ اس رپورٹ ميں حکومتوں سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی کے مقصد سے ايک نئے فنڈ کے قيام کے ليے ستمبر سن 2019 تک 2.9 بلين ڈالر فرام کيے جائيں۔