دو ہزار دس میں پاکستان میں کیا کچھ نا ہو سکا ؟
29 دسمبر 2010غیر جانب دار مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے نہ کئے جا سکنے والے کاموں کی فہرست ان سرکاری کاموں سے کہیں طویل ہے، جن کے ہونے کا جشن دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے۔ تجزیہ نگار پروفیسر سجاد نصیر کہتے ہیں کہ اکتیس دسمبر دو ہزار نو تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی دعویدار حکومت دو ہزار دس کے اختتام تک بھی لوڈشیڈنگ ختم نہ کر سکی۔ وزیر اعظم گیلانی کا اچھی حکمرانی کو فروغ دینے اور وزیر داخلہ رحمن ملک کی طرف سے بد عنوانی کے خلاف مہم چلانے کے وعدے بھی وفا نہ ہو سکے۔ حج اسکینڈل نے حکومت کی اور جعلی ڈگریوں نے ارکان پارلیمنٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
دو ہزار دس میں پاکستان میں برسر اقتدار بےنظیر بھٹو کی حکومت بےنظیر بھٹو ہی کے قاتلوں کو سامنے نہ لا سکی۔ وزیر اعظم گیلانی طلبہ یونینز کے انتخابات کروانے کا اپنا وعدہ بھی پورا نہ کر سکے۔ اپنے منشور میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا وعدہ کرنے والی حکمران جماعتیں ملک میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے گریز کرتی رہیں اور بلدیاتی نظام ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے چلایا جاتا رہا۔
اقتصادی ماہر منصور احمد کے مطابق جی ڈی پی گروتھ، سرمایہ کاری، تجارتی خسارے سمیت بیشتر اقتصادی اہداف پورے نہ ہو سکے۔ زرعی پیداوار میں اضافے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔اس برس دالوں، گوشت اور سبزیوں کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہے۔حکومت چینی کا بحران پیدا کرنے والوں کے سامنےبھی بے بسی کی تصویر بنی رہی۔ عالمی دبائو کے باوجود حکومت آر جی ایس ٹی اور فلڈ ٹیکس نافذ کرنے میں ناکام رہی۔ ایک طرف سیلاب کی وجہ سے بیسیوں ترقیاتی منصوبے مکمل نہ ہو سکے تو دوسری طرف تمام تر حکومتی دعوؤں کے باوجود سیلاب زدگان کے دکھ دور نہ کئے جا سکے۔
دو ہزار دس میں حکومت دہشت گردی روکنے میں بھی ناکام رہی اور مقدس مقامات دہشت گردوں کے نشانے پر رہے۔ دوسری طرف تفتیشی عمل میں پائی جانے والی خامیوں کی وجہ سے درجنوں دہشت گردوں کو سزا نہیں مل سکی۔خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر سراج ا لحق کے مطابق حکومت دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قرارداد پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہی، اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں انگریز کا نظام ختم کرکے نیا نظام نافذ کرنے کا حکومتی وعدہ بھی پورا نہ ہو سکا۔
پنجاب حکومت بلند بانگ دعوؤں سے شروع کی جانے والی اپنی سستی روٹی سکیم جاری نہ رکھ سکی۔ حکومت کشکول توڑنے کا اپنا وعدہ بھی وفا نہ کر سکی اور اسکے قرضوں کے حجم میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ عجیب بات یہ ہے کہ لوگ معاشی بدحالی کی وجہ سے خود کشیاں کرتے رہے لیکن حکومتی ایوانوں سے سب اچھا کی رپورٹس آتی رہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: امتیاز احمد