1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو سال بعد، ایئر فرانس کے طیارے کے بلیک باکس ملنے کی امید

5 اپریل 2011

جون 2009ء میں بحر اوقیانوس پر پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہونے والے ایئر فرانس کے طیارہ کے ملبے کے کچھ نئے حصے ملے ہیں۔ فرانسیسی حکام کے مطابق ملبے کے ساتھ کچھ لاشیں بھی ملی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10nWe
تصویر: AP

یکم جون 2009ء  کے روز فرانس کی قومی فضائی کمپنی کے طیارے کے تباہ ہونے کے فوراً بعد ہی اس کے ملبے کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا تھا۔ تاہم کئی ہفتوں کی کارروائی کے بعد بدقسمت طیارےکے صرف چند ٹکڑے اور پچاس کے قریب لاشیں ہی مل سکی تھیں۔ اس سلسلے میں تحقیقات کرنے والے فرانسیسی حکام نے گزشتہ روز جہاز کے ملنے والے حصوں کی ویڈیو دکھائی۔

فرانس کی وزارتِ نقل و حمل کے مطابق ان ٹکڑوں کے ملنے سے حادثے کی تحقیقات آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ’’ یہ طیارے کا ایک بہت بڑا حصہ ہے اور اس کے ساتھ کچھ لاشیں بھی ملی ہیں۔‘‘

Brasilien Frankreich nach Airbus-Absturz Wrackteile werden untersucht
ایئر فرانس کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا حادثہ تھاتصویر: picture alliance/dpa

پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ نقل و حمل اور برازیل سے تعلق رکھنے والے دو ماہرین نے بحر اوقیانوس سے ملنے والے ٹکڑوں کی ویڈیو دکھائی۔ اس ویڈیو میں جہاز کا انجن، طیارے کا نچلا حصہ، پروں کے کچھ حصے اور پہیوں کو با آسانی دیکھا جا سکتا تھا۔ ساتھ ہی اس ملبے میں پھنسی ہوئی چند لاشیں بھی نمایاں تھیں۔ برازیل کی جانب سے تحقیق کرنے والے افسرکا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے اہم یہ ہے کہ طیارے کے دونوں بلیک باکسس کو ڈھونڈا جائے تاکہ حادثے کی وجہ معلوم کی جا سکے۔ مزید یہ کہ حکام کو امید ہے کہ ملنے والے ٹکڑوں کے ساتھ یہ بیلک باکس بھی ہوں گے۔ اس سے قبل بھی تباہ ہونے والے طیارے کے ملبے کو تلاش کرنے کی تین کوششیں کی جا چکی ہیں۔

ایئر فرانس کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا حادثہ تھا۔ ساتھ ہی یہ پہلا حادثہ تھا جس میں A330 ساخت کا کوئی طیارہ تباہ ہوا ہو۔ ایئر فرانس کا یہ طیّارہ ریو ڈی جنیرو سے پیرس جا آ رہا تھا کہ پرواز کے کچھ دیر بعد ریڈار سے اس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ حکام کے مطابق پرواز کے وقت بحر اوقیانوس پر طوفانی موسم  تھا۔ بد قسمت طیارے پر 228 افراد سوار تھے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس