1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو روز میں 33 ہزار سے زائد یہودیوں کے قتل عام کی 75 ویں برسی

مقبول ملک
29 ستمبر 2016

آج جمعرات 29 ستمبر کو دوسری عالمی جنگ کے دوران اس دور کی سوویت ریاست کے مقبوضہ علاقوں میں نازی جرمن دستوں کے ہاتھوں بابی یار کے مقام پر صرف دو دنوں میں 33 ہزار سے زائد یہودیوں کے قتل عام کی 75 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2QkV7
Ukraine Gedenkstätte Babi Jar bei Kiew
بابی یار میں نازیوں کے ہاتھوں یہودی قتل عام کی ایک یادگارتصویر: DW/A. Magazowa

دوسری عالمی جنگ میں یوں تو کروڑوں انسان مارے گئے تھے، جن میں کئی ملین یہودی بھی شامل تھے، لیکن کالعدم سوویت یونین کی ریاست یوکرائن میں ’بابی یار‘ کے مقام پر 29 اور 30 ستمبر 1941ء کے دو دنوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے نازی دستوں کے ہاتھوں 33 ہزار سے زائد یہودیوں کا یہ قتل عام دوسری عالمی جنگ کے سب سے ہلاکت خیز واقعات میں شمار ہوتا ہے۔

یہ قتل عام یوکرائن کے دارالحکومت کییف کے مضافات میں Babi Yar کی وادی میں کیا گیا تھا، جہاں آج اس ہولناک واقعے کی 75 برسی کی مناسبت سے ہونے والی ایک مرکزی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے وفاقی جمہوریہ جرمنی کے صدر یوآخِم گاؤک بھی خاص طور پر یوکرائن گئے۔

جرمن صدر گاؤک نے جمعرات کی شام ہونے والی مرکزی تقریب سے قبل یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ ایک ملاقات بھی کی، جس میں جرمن سربراہ مملکت نے 75 برس قبل قتل کیے جانے والے ہزارہا یہودیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور یوکرائنی صدر کے ساتھ اپنی طرف سے دلی تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

بابی یار کے مقام پر ہونے والی اس یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے پولینڈ کے سابق وزیر اعظم اور یورپی یونین کی کونسل کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹُسک بھی خاص طور پر وہاں موجود تھے۔

Ukraine Gedenken an Massaker von Babi Jar - Bundespräsident Joachim Gauck
یادگاری تقریب میں شریک جرمن صدر گاؤک (درمیان میں) یوکرائنی صدر پوروشینکو (دائیں) اور ہنگری کے صدر آڈر کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

اس تقریب سے جرمن صدر کے خطاب کے تحریری متن کے مطابق یوآخِم گاؤک نے اپنی تقریر میں جرمنوں، یہودیوں، یوکرائنی باشندوں، روسیوں اور پولستانی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں مشترکہ فکری رویوں کے ساتھ ایسے کلچر کو فروغ دینا چاہیے، جس کے تحت ایسے خوفناک واقعات کو کبھی بھی بھلایا نہ جا سکے۔

یوآخِم گاؤک نے دعائیہ نوعیت کی اس مرکزی یادگاری تقریب کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’ہم میں سے وہ، جو یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ ایسا کیوں کر ممکن ہوا کہ ہمارے باپ دادا قاتل بن گئے تھے، ہم میں سے ایسے تمام انسان آج ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘ جرمن صدر کے بقول ان تمام سوالوں کے جوابات صرف مل کر ہی تلاش کیے جا سکتے ہیں۔

یوکرائنی صدر پوروشینکو کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیلات کے مطابق جرمن سربراہ مملکت سے قبل پیٹرو پوروشینکو نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا، ’’بابی یار کا یہ قتل عام یوکرائنیوں اور یہودیوں کی تاریخ کا ایک انتہائی المناک باب ہے۔‘‘

Ukraine Gedenkstätte Babi Jar bei Kiew
بابی یار میں قریب 34 ہزار یہودی مقتولین کی ایک اور یادگارتصویر: DW/A. Magazowa

صدر پوروشینکو نے کہا، ’’یہودیوں کی نسل کشی ہماری سرزمین پر کی گئی، یوکرائنی عوام کی مرضی کے عین برعکس، اس لیے کہ تب یوکرائن کو انسانی تاریخ کی سب سے سفاکانہ جنگوں میں سے ایک کے دوران سب سے بڑے اور خونریز مقتلوں میں سے ایک بنا دیا گیا تھا۔‘‘

1941ء میں ہٹلر کی قیادت میں نازی جرمنی کی طرف سے سوویت یونین پر حملے کے محض چند ہفتے بعد ستمبر کے آخری دو دنوں کے دوران نازی فوج کے ایس ایس دستوں نے اپنے یوکرائنی حمایتی جنگجوؤں کی مدد سے جن یہودی مردوں، بچوں اور خواتین کا قتل عام کیا تھا، ان کی مجموعی تعداد 33,771 تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید