1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دولت مشترکہ کا اجلاس، برطانوی بادشاہت میں جانشینی سے متعلق قانون تبدیل

28 اکتوبر 2011

جمعے کو آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں اتفاق رائے سے ایک تجویز منظور کی گئی ہے، جس کے تحت آئندہ کسی بھی برطانوی بادشاہ کے بیٹوں اور بیٹیوں کو تاج سنبھالنے کے یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1313G

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ چند صدیوں میں ہمارے رویوں میں تبدیلیاں آ چکی ہیں اور اب جانشینی کے پرانے قوانین اس دور میں مزید نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کا بادشاہت پر بھی اطلاق ہونا ضروری ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اس تجویز کے تحت، ’اگر کیمبرج کے ڈیوک اور ڈچس کے ہاں بچی پیدا ہوئی تو یہی بچی ایک دن ہماری ملکہ بنے گی‘۔

دولت مشترکہ کے 16 ملکوں نے اس پابندی کو بھی اٹھانے پر اتفاق کیا، جس کے تحت بادشاہ یا ملکہ کے لیے رومن کیتھولک فرقے میں شادی کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم اب بھی ان ملکوں کی آئینی سربراہ مملکت ہیں۔

اس سے قبل ملکہ الزبتھ دوم نے تین روزہ سربراہی کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے اس بات کی امید ظاہر کی تھی کہ روایات کے مطابق موجودہ کانفرنس میں بھی مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے عملی فیصلے کیے جائیں گے۔ ملکہ کا اپنے افتتاحی خطاب میں کہنا تھا، ’اس اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں کے عالمی سطح پر اثرات مرتب ہوں یا ان سے کوئی فرد غیر محسوس طریقے سے انفرادی طور پر متاثر ہو، ہر حال میں مجھے اس بات کا یقین ہے کہ یہ فیصلے مثبت اور پائیدار ہوں گے‘۔

Flash-Galerie Kate und William Hochzeit 29.04.2011
دولت مشترکہ کے اجلاس میں برطانوی بادشاہت میں جانشینی سے متعلق قانون کو تبدیل کرنے کی منظوری دی گئیتصویر: AP

اجلاس کے ایجنڈے میں شامل دیگر اہم معاملات میں انسانی حقوق کے تحفظ کا معاملہ بھی شامل ہے۔ دولت مشترکہ گروپ کے انفرادی ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے کچھ پیشرفت ہوئی ہے مگر ابھی سلسلے میں مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ رہنماؤں نے انسانی حقوق کے دفاع میں سخت مؤقف اختیار کرنے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا، ’اس بارے میں ایک رپورٹ اور اس میں دی گئی تمام تجاویز اور سفارشات کو منظور کر لیا گیا ہے‘۔

دولت مشترکہ سیکرٹری جنرل کمالیش شرما نے کہا کہ اجلاس کے دوران مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا، جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے والے آزاد کمشنر کا قیام بھی شامل ہے۔ انہوں نے ان متفقہ قوانین کی تعریف کی جن کے تحت بلاک انسانی حقوق اور قانون کی بالا دستی کی خلاف ورزی کرنے والی حکومتوں کو روکنے کے لیے مداخلت کرے گا۔ دولت مشترکہ کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کرنے والے ملک سری لنکا پر تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کی کانفرنس ہر دو سال بعد منعقد ہوتی ہے۔ برطانوی راج میں شامل رہنے والے 54 ممالک میں سے اکثر کے سربراہان اس اجلاس میں شریک ہیں۔

Sri Lanka Mahinda Rajapaksa
دولت مشترکہ کے آئندہ اجلاس کے میزبان ملک سری لنکا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا ہےتصویر: AP

دولت مشترکہ سربراہان حکومت کی اس کانفرنس کے موقع پر آسٹریلیا کے اس مغربی شہر پرتھ میں سکیورٹی کے لیے سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ پولیس نے شہر کے مرکزی حصے کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا ہے۔ اس موقع پر پولیس کے ہیلی کاپٹرز فضا میں گشت کر رہے ہیں۔

دوسری طرف پرتھ میں قریب 1500 مظاہرین نے اس موقع پر افغان جنگ، تارکین وطن سے امتیازی سلوک اور کارپوریٹ اداروں کے طرز عمل کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں