دولاکھ مہمان! پارٹی نہیں ہو گی
15 مارچ 2011اس لڑکی نے اپنی سولہویں سالگرہ کی تقریب کا دعوت نامہ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بُک پر پوسٹ کردیا تھا۔ اس کے گھر کا پتہ بھی دی گئی معلومات میں شامل تھا۔ تاہم وہ دعوت نامہ اس قدر تیزی سے پھیلا کہ تقریباﹰ دو لاکھ افراد نے پارٹی میں شرکت کے لیے اس کے گھر آنے کی تصدیق کر ڈالی۔
سڈنی کی رہائشی اس طالبہ نے اپنے ہم جماعتوں اور اسکول کے دوستوں کے لیے دعوت نامہ انٹرنیٹ پر پوسٹ کیا تھا۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی میں شرکت کے متمنی اسے پہلے سے آگاہ کر سکیں تو وہ اپنے دوستوں کو بھی ساتھ لا سکتے ہیں۔
سڈنی کے روزنامہ ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق اس لڑکی نے یہ بھی لکھا تھا کہ اس کے پاس ہر کسی کو انفرادی دعوت دینے کے لیے وقت نہیں ہے۔ اس نے مزید لکھا، ’یہ اوپن ہاؤس پارٹی ہے، لیکن گنجائش سے باہر نہیں ہونی چاہیے۔‘
تاہم چوبیس گھنٹوں میں بیس ہزار افراد نے اس پبلک ایونٹ میں شرکت کی تصدیق کر دی جبکہ منگل تک یہ تعداد دو لاکھ تک پہنچ گئی۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس لڑکی کے والد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کی بیٹی نے چند دوستوں کو مدعو کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس بُک پر دعوت نامہ پوسٹ کرتے ہوئے، وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ اجنبیوں کو معلومات تک رسائی سے روکنے کے لیے کیا تدبیر اختیار کرنا ہوگی۔
اس کے والد نے کہا، ’وہ اس بارے میں بے چین تھی کہ کوئی اس کی سالگرہ کی تقریب میں آئے گا بھی یا نہیں۔‘
پولیس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس لڑکی کی حقیقی پوسٹ کسی اجنبی نے پھر سے پوسٹ کی ہے، جو وائرل بن گئی۔ پولیس نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر پارٹیوں کی تشہیر کے خطرات سے خبردار بھی کیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان