1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوسرے مرحلے کے لئے تیار ہوں: عبداللہ عبداللہ

20 اکتوبر 2009

افغانستان کےانتخابی کمیشن برائے شکایات کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اب عین ممکن ہے کہ حامد کرزئی اور حالیہ صدارتی انتخابات میں ان کے سب سے مضبوط حریف عبداللہ عبداللہ کے درمیان الیکشن کے دوسرے مرحلے میں مقابلہ ہوگا۔

https://p.dw.com/p/KAjl
’’انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بجائے کسی اور حل سے متعلق میرا سخت گیر موقف نہیں ہے‘‘تصویر: DW

ملک کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے ممکنہ دوسرے مرحلے کے لئے بالکل تیار ہیں۔ مغربی ذرائع کے مطابق موجودہ صدر حامد کرزئی بھی دوسرے مرحلے کے لئے تیار نظر آرہے ہیں۔

عبداللہ عبداللہ نے ’سی این این‘ کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ وہ دوسرے راوٴنڈ کے لئے تیار ہیں، تاہم ساتھ ہی انہیں ملک کی سلامتی کی مخدوش صورتحال کا بھی بخوبی اندازہ ہے اور اس لئے وہ دوسرے مرحلے کے بجائے کسی اور حل کے لئے بھی اپنے دروازے کھلے رکھیں گے۔

اگرچہ عبداللہ عبداللہ کا ممکنہ اشارہ حامد کرزئی کے ساتھ مل کر متحدہ حکومت قائم کرنے کی طرف ہی تھا تاہم انہوں نے ’آپشنز کھلے رکھنے‘ کی وضاحت نہیں کی۔

’’انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بجائے کسی اور حل سے متعلق میرا سخت گیر موقف نہیں ہے۔ میں لچک کا مظاہرہ کرنے کے لئے تیار ہوں تاہم اس سلسلے میں تفصیلات دینے سے قبل مجھے اپنے حامیوں اور اپنے ووٹرز سے مینڈیٹ حاصل کرنا ہوگا۔‘‘

Afghanistan Wahlen
حامد کرزئی کو ممکنہ طور پر انتخابات کے دوسرے مرحلے سے گزرنا پڑ سکتا ہےتصویر: AP

عبداللہ عبداللہ نے مزید کہا کہ ان کا مقصد ملک میں تبدیلی لانا ہے نہ کہ صرف کابینہ میں ایک دو وزارتوں پر قابض ہونا۔

20 اگست کے صدارتی انتخابات میں حامد کرزئی کے بعد عبداللہ عبداللہ کو ہی سب سے زیادہ ووٹ ملے تاہم ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں جن کا اعتراف یورپی مبصرین، خودمختار انتخابی کمیشن اور الیکشن کمیشن برائے شکایات نے بھی کیا۔

انتخابی کمیشن برائے شکایات نے اپنی رپورٹ میں افغانستان کے 210 پولنگ اسٹیشنوں میں ڈالے گئے ووٹوں کو کالعدم قرار دیا۔ اسی رپورٹ کو بنیاد بناکر ’ڈیموکریسی انٹرنیشنل‘ نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپنے اندازوں میں کہا کہ حامد کرزئی کو حالیہ صدارتی انتخابات میں اڑتالیس جبکہ عبداللہ عبداللہ کو بتیس فی صد ووٹ حاصل ہوئے۔

ملکی آئین کے مطابق اکثریت حاصل کرنے کے لئے کسی بھی امیدوار کو پچاس فی صد سے زائد ووٹ درکار ہیں۔

گزشتہ ماہ حتمی مگر غیر تصدیق شدہ نتائج کے مطابق حامد کرزئی تقریباً 54 فی صد ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے تھے جبکہ ان کے قریبی حریف عبداللہ عبداللہ 28 فی صد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے۔

دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے واشنگٹن میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ حامد کرزئی منگل کو ان کے ساتھ بات کریں گے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹر جان کیری کے مطابق انتخابی تنازعے کے منصفانہ حل سے پہلے افغانستان میں مزید امریکی فوجی بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی

ادارت : عاطف توقیر