دوا سازی کے یورپی نگران ادارے کو آئندہ برس درخواستوں میں اضافے کی توقع
26 دسمبر 2011لندن میں قائم ادارے کا کہنا ہے کہ اس کی پیش گوئی کے مطابق اسے سن 2012ء میں انسانی استعمال کے لیے نئی ادویات کی 52 درخواستیں موصول ہونے کی توقع ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں 2011ء میں موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 47 تھی۔
عام ادویات کی درخواستوں کی تعداد رواں برس 45 کے مقابلے میں کم ہو کر 39 رہنے کی توقع ہے۔
یورپ اور امریکہ کے ادارہ برائے خوراک و ادویات کی جانب سے حال ہی میں منظور کردہ منفرد ادویات میں جلد کے سرطان میلانوما، ہیپاٹائٹس سی اور جسم کے دفاعی نظام پر حملہ آور ہونے والی بیماری لُوپس کے علاج کی ادویات شامل ہیں۔
سرمایہ کاروں کو اس بات پر تشویش ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں بڑی دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے تحقیق پر اربوں ڈالر خرچ کر دیے گئے ہیں مگر منافع کی شرح کم ہے۔
Deloitte and Thomson Reuters کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق گزشتہ سال دنیا کی بارہ بڑی کمپنیوں میں نئی ادویات پر تحقیق کے بعد ادویات کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع میں اوسطا 8.4 فیصد کمی واقع ہوئی۔
European Medicines Agency نے ایک اور رجحان کی نشاندہی کی ہے اور وہ یہ ہے کہ دوا ساز کمپنیوں کو نئی ادویات کی لاگت کے اخراجات کم کرنے اور ان کی حفاظت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
اس میں برطانیہ کے National Institute for Health and Clinical Excellence اور جرمنی کے Institute for Quality and Efficiency in Health Care جیسے نگران اداروں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی عکاسی ہوتی ہے۔
یورپی ایجنسی نے کہا کہ اسے دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے طلب کیے گئے سائنسی مشوروں کی درخواستوں میں بھی دس فیصد اضافے کی توقع ہے۔
European Medicines Agency کے 2012ء کے بجٹ میں 6.5 فیصد اضافہ کر کے اسے 222 ملین یورو کے قریب کر دیا جائے گا۔ اس کا بڑا حصہ یا 171 ملین یورو دوا ساز کمپنیوں کی ادویات کا جائزہ لینے کی فیسوں سے حاصل کیا جائے گا جبکہ باقی یورپی یونین ادا کرے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: ندیم گِل