1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے کم عمر ترین حکمران اب آسٹریا کے سباستیان کُرس ہوں گے

مقبول ملک ڈی پی اے
15 اکتوبر 2017

یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں پارلیمانی انتخابات قدامت پسندوں کی آسٹرین پیپلز پارٹی نے جیت لیے ہیں، جس کے بعد اس پارٹی کے رہنما 31 سالہ سباستیان کُرس کے یورپ کے کم عمر ترین سربراہ حکومت بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ls0j
Österreich Parlamentswahl Sebastian Kurz
تصویر: Reuters/L. Foeger

جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار پندرہ اکتوبر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں واقع اس وفاقی جمہوریہ میں اتوار کے دن ہونے والے وفاقی پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی غیر سرکاری نتائج کے مطابق قدامت پسندوں کی پیپلز پارٹی (OeVP) 31.5 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

آسٹریا کے الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کے امیدوار کی ’شکست‘

یورپ میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ کی وجہ عالمگیریت سے خوف

آسٹریا کے صدارتی الیکشن کا حتمی مرحلہ اور نازک صورت حال

اس طرح یہ جماعت نہ صرف اس انتخابی عمل کی واضح فاتح قرار پائی بلکہ اس کے بہت نوجوان اور صرف 31 برس کی عمر کے رہنما سباستیان کُرس کا ویانا میں آئندہ قائم ہونے والی مخلوط حکومت کے سربراہ کے طور پر دنیا کا سب سے کم عمر  حکمران بن جانا بھی اب یقینی ہو گیا ہے۔

آسٹریا کے ان انتخابات میں موجودہ وفاقی چانسلر کرسٹیان کَیرن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی 27.1 فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہی ہے۔ دوسری طرف انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی (FPOe) کو 25.9 فیصد رائے دہندگان کی تائید حاصل ہوئی او وہ نئی ملکی پارلیمان میں تیسری بڑی سیاسی جماعت ہو گی۔

انتہائی دائیں باز وکی فریڈم پارٹی کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ آج کی رائے دہی سے پہلے تک اس کے بارے میں عمومی رائے یہ تھی کہ وہ یہ الیکشن شاید جیتے گی تو نہیں لیکن چانسلر کَیرن کی جماعت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسری بڑی پارلیمانی طاقت بن جائے گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔

Sebastian Kurz Wahlkampf Geilomobil
سباستیان کُرس، درمیان میں، صرف ستائیس برس کی عمر میں آسٹریا کے وزیر خارجہ بن گئے تھےتصویر: Junge ÖVP Wien

اس کے باوجود فریڈم پارٹی نے گزشتہ ملکی الیکشن کے مقابلے میں آج پندرہ اکتوبر کی رائے دہی میں 5.4 فیصد زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ اس وقت حکمران چانسلر کَیرن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPOe) کو حاصل عوامی تائید میں پچھلی مرتبہ کی نسبت 0.3 فیصد کمی ہوئی۔

قدامت پسندوں کی آسٹرین پیپلز پارٹی کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ جماعت اس وقت ویانا میں قائم مخلوط حکومت میں شامل ہے اور اس کے رہنما سباستیان کُرس اس وقت ملکی وزیر خارجہ ہیں۔ تاہم عوام کی سیاسی پسند ناپسند میں آج نظر آنے والی تبدیلی کے بعد چونکہ پیپلز پارٹی کو ساڑھے اکتیس فیصد تائید ملی ہے، اس لیے آئندہ ملکی حکومت میں، جو ایک بار پھر لازمی طور پر مخلوط حکومت ہی ہو گی، 31 سالہ کُرس تقریباﹰ لازمی طور پر سربراہ حکومت بنیں گے۔ اس طرح کُرس، جنہیں ایک متاثر کن شخصیت اور بہت نفیس سیاسی اخلاقیات کے مالک سیاستدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے، دنیا کے کسی بھی ملک کے کم عمر ترین حکومتی سربراہ بن جائیں گے۔

سباستیان کُرس کو پہلی بار ملنے والا کوئی بھی شخص اگر انہیں سیاست میں کوئی ناآموز سمجھے تو یہ کوئی انہونی بات نہیں ہو گی۔ لیکن ذاتی زندگی میں کُرس بہت نوجوانی سے ہی سیاسی طور پر بہت فعال رہے ہیں۔ وہ 2009ء میں آسٹرین پیپلز پارٹی کی نوجوانوں کی تنظیم کے سربراہ بن گئے تھے اور 2010 میں انہوں نے ویانا میں علاقائی پارلیمان کی رکنیت بھی حاصل کر لی تھی۔

کُرس 2013ء میں اس وقت آسٹریا کے وزیر خارجہ بن گئے تھے، جب ان کی عمر محض 27 برس تھی۔ اب 31 برس کی عمر میں وہ آسٹریا کے وفاقی چانسلر بن جائیں گے۔