1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتیں معاشی بحالی کے لیے پرعزم

23 ستمبر 2011

دنیا کی 20 بڑی اقتصادی طاقتوں کے گروپ جی ٹوئنٹی نے عالمی معیشت کو درپیش مشکلات سے بھرپور انداز میں نمٹنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12f4v
تصویر: AP

جی ٹوئنٹی نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے یہاں موجود قرضوں کے بحران کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ ترقی یافتہ اور ترقی کی راہ پر گامزن ممالک کے رہنماؤں اور مرکزی بینکوں کے اعلیٰ عہدیداروں کے واشنگٹن میں منعقدہ اجلاس کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا۔ جی ٹوئنٹی کے موجودہ صدر ملک فرانس کے وزیر خارجہ  Francois Baroin نے گزشتہ روز اجلاس کے بعد کہا کہ تنظیم کی جانب سے جاری کردہ بیان، طے شدہ پروگرام کا حصہ نہیں تھا بلکہ یہ بازار حصص کی صورتحال کا ردعمل ہے۔

اس بیان میں عالمی سطح پر بازار حصص میں گراوٹ کے رجحان سے متعلق کہا گیا ہے، ’’ اس کے لیے ایک مشترکہ اور جامع منصوبے کی ضرورت ہے، جس میں ہر ایک اپنی ذمہ داری نبھائے۔‘‘ اجلاس کے شرکاء کے مطابق یہ منصوبہ جی ٹوئنٹی کے اگلے سربراہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ یہ اجلاس نومبر کی تین اور چار تاریخ کو فرانس کی شہر کان میں منعقد ہوگا۔ واشنگٹن میں گزشتہ دنوں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس بھی ہوئے، جن میں عالمی معیشت سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔

NO FLASH Griechenland Athen Protest
یونان میں اقتصادی بحران کے سبب بے روزگاری کی سطح انتہائی حد تک بلند ہوچکی ہے جو معاشرتی استحکام کو خطرات سے دوچار کر رہی ہےتصویر: picture alliance/dpa

عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ زولیک نے یورپ، امریکہ اور جاپان پر زور دیا کہ وہ، ’’ اپنے بڑے اقتصادی مسائل حل کریں اس سے قبل کہ یہ تمام دنیا کے لیے بڑے مسائل بن جائیں۔‘‘ انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ ایسا نہ کرنا غیر ذمہ داری ہوگی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ کا کہنا تھا کہ قرضوں میں گھرے اور سرمائے کی کمی کے شکار بینک اقتصادی بحالی کے عمل کو مکمل طور پر روک سکتے ہیں۔ لاگارڈ کا کہنا تھا کہ اس سے غریب ممالک میں مزید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

گزشتہ روز عالمی سطح پر بازار حصص میں ساڑھے تین فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔ جی ٹوئنٹی کی جانب سے بینکاری نظام اور مالیاتی منڈیوں کے استحکام کی ضرورت پر بالخصوص زور دیا گیا، ’’ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بینکوں میں مناسب حد تک سرمایہ موجود رہے، جس کی مدد سے بحران سے نمٹا جاسکے۔‘‘ یہ اجلاس ایسے موقع پر منقدہ کیا گیا جب یورپ میں قرضوں کے بحران کی سب سے بڑی شکار ریاست یونان کو 110 ارب یورو کے امدادی پیکج کی اگلی قسط ملنے کے امکانات خاصے روشن ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں