1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا ہر ساتواں بچہ زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور

31 اکتوبر 2016

ہوا میں موجود زہریلے عناصر بالغ افراد کی نسبت بچوں کی صحت، پھیپھڑوں اور ذہن کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ پاکستان میں پشاور کا شمار بھی ان آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے، جہاں کی ہوا بچوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rw2x
Müllproblem in Karachi Pakistan
تصویر: DW/U.Fatima

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے آئندہ ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے دنیا سے اپیل کی ہے کہ بچوں کی صحت کے بارے میں بھی سوچا جائے۔ اس حوالے سے اس بین الاقوامی ادارے کی طرف سے حیران کن اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق دنیا میں تین سو ملین بچے اپنے پھیپھڑوں میں انتہائی آلودہ اور زہریلی ہوا بھر رہے ہیں۔

اس تنظیم کا کہنا تھا دنیا میں ہر ساتواں بچہ زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہے اور یہ کہ دنیا کے مختلف شہروں میں آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت  کی طرف سے قائم کردہ معیار سے بہت زیادہ آلودہ ہو چکی ہے۔ یونیسیف کی طرف سے سیٹیلائٹ ڈیٹا کے مطالعے پر مبنی یہ رپورٹ پیر کے روز نیویارک میں شائع کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا، مشرق وسطی، افریقہ اور مشرق بعید میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں نائجیریا کا شہر اونیتشا، ایرانی شہر زابل، بھارتی شہر گوالیار، سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض اور پاکستانی شہر پشاور بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یورپی اور لاطینی امریکی شہر شامل نہیں ہیں۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے، جب ایک ہفتے بعد مراکش میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس کانفرنس میں شریک ممالک سے اپیل کی جائے گی کہ وہ بچوں کے حوالے سے سوچیں اور اس آلودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

یاد رہے کہ دو سال قبل پاکستان کونسل برائےسائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ سینٹر کے سائنسدانوں نے اپنی ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا تھا کہ کراچی کے بعض علاقوں کی فضا میں لیڈ اور کیڈمیئم جیسی دھاتوں کی مقدار، بیجنگ اور نئی دہلی سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ لاہور جیسے بڑے شہروں میں بھی صورتحال کوئی مثالی نہیں ہے اور پاکستان کے بڑے شہروں کی آلودگی میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں آلودہ اور زہریلی ہوا کی وجہ سے تقریباﹰ چھ لاکھ بچے ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان کی عمریں پانچ برس سے بھی کم ہوتی ہیں۔