1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کے نوجوان مغرب کی جانب مائل

عدنان اسحاق َ⁄ ادارت مقبول ملک19 مئی 2009

ایک طرف دمشق اپنی قدیم مساجد اور روایات کی وجہ سے مشہور ہے جبکہ دوسری جانب یہ بالکل مغربی شہروں کی طرح دکھائی دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/Htek
دمشق کے پرانے شہر میں نوجوانوں کا ایک گروپتصویر: pIcture-alliance/ ZB

شامی دارالحکومت دمشق دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے یونیسکو نے اس شہر کے قدیم حصے کو عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ بھی دیا۔ شامی دارالحکومت کا یہی حصہ دنیا کا کسی بھی قدیم ترین شہر کا ابھی تک قابل رہائش حصہ بھی کہلاتا ہے۔ دمشق میں مقامی آبادی کے ایک بڑے حصے کا تعلق نوجوان نسل سے ہے اور وہاں خاص طور پر یونیورسٹی طلبہ بھی بہت بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں جو ہرویک اینڈ پرشہرمیں بنائے گئے مغربی طرز کے ریستورانوں اورکافی ہاؤسز میں جمع ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ ترنوجوان ملک سے باہر اپنا کیرئیر بنانے کے خواب دیکھتے ہیں۔ نوجوان نسل کے یہاں جمع ہونے کا دوسرا مقصد یہ بھی ہے کہ شہر کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کا آپس میں مل بیٹھنا قدرے آسان ہے۔


دمشق کا ماحول کافی آزادانہ دکھائی دیتا ہے لیکن ساتھ ہی روایات کی موجودگی کا بھی شدید احساس ہوتا ہے۔ خاص طورپراس وقت جب بات نوجوان خواتین اورمردوں کے روابط کی ہو۔ دمشق کے ایک رہائشی نوجوان فیاض کے بقول لڑکوں اور لڑکیوں کا ہرجگہ مل بیٹھنا آسان نہیں ہوتا ملاقاتیں صرف پارک اورکافی ہاؤسزمیں ہی ہو سکتی ہیں۔ شامی روایات کی وجہ سے گھرپرملنا تقریبا نا ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام کی نوجوان نسل خواتین سے دوستی کرنے کو ایک مشکل کام سمجھتی ہے۔

Damaskus, Handel
تصویر: picture-alliance/ ZB


ابو رومانے اور مالکی دمشق کا وہ علاقہ ہے جو نوجوان نسل میں کافی مقبول ہے۔ یہاں گاڑیوں سے مغربی موسیقی سنائی دیتی ہے اور فیشن ایبل نوجوان دکھائی دیتے ہیں۔ A Perfect Day نامی کیفے ان کی من پسند جگہ ہے۔ یہاں آنے والے تمام افراد تقریبا مغربی طرز کے ملبوسات زیب تن کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اکثر لڑکیاں بہت زیادہ میک اپ میں دکھائی دیتی ہیں جبکہ لڑکوں کو دیکھ کریہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنا زیادہ تروقت ہیراسٹائل پرصرف کیا ہے۔


دمشق میں نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد اپنا مستقبل صرف بیرون ملک میں ہی دیکھتی ہے۔ وہ زندگی بسرکرنے اور روز گار کے لئے دوسرے ممالک میں رہنا چاہتے ہیں۔ فیاض بھی ان میں سے ایک ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ کویت میں تعلیم حاصل کرے۔ اس نے بتایا کہ وہ کویت کے بہتر معاشی حالات کی وجہ سے وہاں جانا چاہتا ہوں، تا کہ اپنی زندگی کو اچھے طریقے سے تعمیر کرسکے۔