1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کے مضافات میں آپریشن، سینکڑوں افراد گرفتار

5 مئی 2011

سینکڑوں شامی فوجیوں کا دمشق کے مضافات میں آپریشن رات بھر جاری رہا۔ گھر گھر تلاشی کے دوران سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب حُمص شہر کے قریب ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/119IM
تصویر: picture alliance / dpa

جمہوریت کے حامی کارکنوں اور مقامی شہریوں نے بتایا ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سینکڑوں شامی فوجیوں نے دمشق کے مضافاتی شہر ثاقبہ میں کارروائی کی، بہت سے گھروں کے دروازے توڑ دیے گئے اور مجموعی طور پر 300 سےزائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایک مقامی رہائشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے شروع کیا گیا، ’’سکیورٹی فورسز کے آپریشن سے پہلے تمام مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے تھے اور بیسیوں افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔‘‘

جمعرات کی صبح تک آزاد ذرائع سے اس کریک ڈاؤن کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ ثاقبہ میں گزشتہ جمعہ کو ہزاروں افراد نے صدر بشار الاسد کے خلاف نکالی گئی ایک بہت بڑی ریلی میں حصہ لیا تھا۔ عرب ٹیلی وژن ادارے الجزیرہ نے بتایا ہے کہ شامی شہر دوما میں بھی سکیورٹی فورسز نے گھر گھر تلاشی کے دوران کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ جمہوریت پسند کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد ملک میں جمہوری تحریک کو فوج کی مدد سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ پانچ روز میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے کم از کم ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

NO FLASH Unruhen in Syrien
الرستن میں گزشتہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: dapd

حُمص اور اس کے نواحی شہر الرستن کے قریب شامی حکومت کی طرف سے ٹینکوں کے علاوہ بکتر بند گاڑیاں بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔ الرستن میں گزشتہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ درعا میں جاری آپریشن جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔ احتجاجی مظاہروں کا مرکز بن جانے والے اس شہر میں ایک ہفتہ قبل شامی فورسز ٹینکوں اور اپنے ماہر نشانہ بازوں کے ساتھ داخل ہوئی تھیں۔

شامی اخبار الوطن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بشار الاسد کا کہنا تھا، ’’25 اپریل کو درعا میں داخل ہونے والی فورسز کا ابھی تک جاری آپریشن بہت جلد ختم ہونے والا ہے‘‘۔

درعا میں جمہوریت کے حامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہاں بجلی اور ٹیلی فون کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں اور لوگوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ درعا میں گزشتہ دس روز میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

شامی اپوزیشن کارکنوں نے بتایا ہے کہ اس ملک میں مارچ میں جمہوری تحریک کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسی دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے صدر بشار الاسد سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں جاری مظاہرین کے خلاف آپریشن جلد از جلد ختم کیا جائے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں