دمشق میں خود کش حملہ، کم از کم پچیس ہلاکتیں
15 مارچ 2017خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دمشق میں عدالت کی ایک عمارت میں ہونے والے اس خود کش حملے میں کم از کم پچیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ’پیلس آف جسٹس‘ کہلائی جانے والی یہ عمارت دمشق کے قدیمی حصے سے کافی قریب واقع ہے۔ اس عمارت میں ایک اسلامی ٹريبیونل اور ایک فوجداری عدالت بھی ہے۔ مذہبی ٹريبیونل نجی معاملات کی سماعت کرتا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اس وقت اڑایا جب پولیس نے اسے عدالتی عمارت میں داخل ہونے سے قبل روکنے کی کوششش کی۔ جائے وقوعہ پر موجود نيوز ايجنسی اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی ہے۔ ایک وکیل کے مطابق ’’دھماکا اس قدر طاقتور تھا کہ اس نے ہم سب کو خوفزدہ کر دیا اور ہمیں لائبریری میں جا کر پناہ لینی پڑی۔‘‘ تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ دہشت گردوں نے حملہ کرنے کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیا، جب عمارت لوگوں سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔
یہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران شامی دارالحکومت میں ہونے والا دوسرا بم حملہ ہے۔ ابھی ہفتے کے روز دمشق میں عراق سے تعلق رکھنے والے شیعہ زائرین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس دوہرے خود کش حملے میں چوہتر سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً سو زخمی ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری فتح الشام فرنٹ نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔ یہ تنظیم ماضی میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے منسلک رہ چکی ہے۔