دفاعی تعاون اتنا جتنی ادائیگیاں، نیٹو ممالک کو امریکی دھمکی
15 فروری 2017بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے، جہاں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا ہیڈکوارٹر قائم ہے، بدھ پندرہ فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق نئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اس اتحاد میں واشنگٹن کے پارٹنر ملکوں کو واضح طور پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے نیٹو کے دائرہ کار کے اندر اپنے دفاعی بجٹوں میں اضافہ نہ کیا، تو امریکا بھی اس حوالے سے اپنی مالیاتی ذمے داریوں کو، جو اب تک کسی بھی دوسرے رکن ملک سے زیادہ ہی رہی ہیں، کم کر کے ’اعتدال‘ پر لے آئے گا۔
جیمز میٹس نے یہ بات بدھ کے روز برسلز میں نیٹو وزرائے دفاع کے ایک اجلاس کے لیے پہلے سے تیار کردہ اپنے خطاب کے متن میں کہی۔ تقریر کے متن کے مطابق میٹس نے کہا، ’’نیٹو کا کام مغربی اقدار کا تحفظ ہے اور اس عمل میں امریکی ٹیکس دہندگان اس مشترکہ دفاع کے لیے اپنا غیر متناسب حصہ مزید ادا نہیں کر سکتے۔‘‘
امریکی وزیر دفاع نے نیٹو پارٹنر ریاستوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’اگر آپ کی قومیں یہ نہیں چاہتیں کہ امریکا اس دفاعی اتحاد میں اپنے کردار اور مالی ذمے داریوں میں کمی کرے، تو آپ کے ملکوں کے دارالحکومتوں کو بھی اس مشترکہ دفاع کے لیے کافی حمایت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔‘‘
امریکا کی طویل عرصے سے کوشش رہی ہے کہ نیٹو کی رکن ریاستوں میں سے ہر ملک دفاع کے لیے اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد حصہ خرچ کرے۔ لیکن 2014ء میں ویلز میں ہونے والی ایک سربراہی کانفرنس میں اس پر اتفاق کرنے کے باوجود ابھی تک صرف چند رکن ممالک نے ہی اس بارے میں اپنے وعدے پورے کیے ہیں۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ماضی میں کئی امریکی وزرائے دفاع اپنے مغربی پارٹنر ملکوں سے یہی مطالبہ کرتے آئے ہیں لیکن نئے وزیر دفاع جیمز میٹس کا مزید رقوم کا مطالبہ اور اس کے لیے استعمال کی جانے والی زبان ظاہر کرتے ہیں کہ اب یہ مطالبہ بہت زور پکڑ گیا ہے۔
اس سے قبل اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جب ابھی وہ اس عہدے کے لیے محض ایک امیدوار ہی تھے، بار بار کہا تھا کہ ان کے صدر بننے کی صورت میں نیٹو میں امریکا کے پارٹنر ملکوں کو اتنی ہی فوجی تائید و حمایت اور عملی امداد مہیا کی جائے گی، جتنی وہ نیٹو کے لیے رقوم ادا کریں گے۔
تب ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا، ’’امریکا آپ (پارٹنر ملکوں) کے بچوں کے مستقبل کی سلامتی کی اس سے زیادہ حفاظت اور فکر نہیں کر سکتا، جتنی کہ آپ خود کرتے ہیں۔‘‘
اس تناظر میں جیمز میٹس نے بدھ کے روز برسلز میں کہا کہ چند ایسی تاریخوں کا تعین بھی کیا جانا چاہیے، جن کو سنگ میل بنا کر نیٹو کے رکن ملکوں کی طرف سے انفرادی مالی ادائیگیوں کے حجم کا تعین کیا جا سکے کہ کس ملک نے کب تک کتنی رقوم ادا کی ہیں۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اب تک دو درجن سے زائد ملکوں کے اس دفاعی اتحاد میں شامل ریاستوں میں سے صرف امریکا، برطانیہ، ایسٹونیا، یونان اور پولینڈ ہی وہ رکن ممالک ہیں، جنہوں نے نیٹو بجٹ کی مد میں اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد یا اس سے بھی زائد کے برابر مالی ادائیگیاں کی ہیں۔