1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دریاۓ نیکر کے کنارے واقع قدیم رومانوی شہر

22 مئی 2013

ہائیڈرل برگ کو وادی نیکر کا دل کہا جاتا ہے۔ اس کا شمار جرمنی کے قدیم اورخوبصورت شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ شہر سیاحوں کے لئے خاص کشش رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/ztug
تصویر: picture-alliance/dpa

ہزاروں سیاح ٹولیوں کی  شکل میں پرانے شہر کی سیر کرنے اور بلندی پر واقع قدیم اور تاریخی اہمیت کے حامل قلعےکے کھنڈرات دیکھتے نظر آتے ہیں۔ بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں آنےوالے امریکی، فرانسیسی اور جاپانی سیاح ان کھنڈرات کو بابل کے مینار سےتشبیہ دیتے ہیں۔ سرخ پتھروں سےبنے قلعےکےکھنڈرات کے اندرونی مناظرکو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنا سیاحوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ بلا شبہ یہ کھنڈرات جرمنی کے تاریخی ورثے کی ایک اہم نشانی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہرسال یہاں لاکھوں سیاح آتے ہیں۔

ایسپراگس اور شراب

 ہائیڈل برگ فطرت کے حسین مناظر سے مالامال ہے۔ ایک طرف پہاڑی پر واقع قلعےکے کھنڈرات ہیں جن کو حدنگاہ تک پھیلے ہوئے جنگلات نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہےتو دوسری طرف دریائے نیکر اور اس پربنا ہوا قدیم پل قرون وسطٰی کے دور کی نادر یادگار ہے۔ شہر کا پرانا مرکزحیرت انگیز طور پردوسری جنگ عظیم کی خوفناک بمباری سے مکمل طورپرمحفوط رہا تھا۔ یہاں کی آب وہوا ایسپراگس جوکہ ایک خاص قسم کی سبزی ہے  اور انگور کی کاشت کے لئے موافق ہے۔

Elite Unis Ruprecht-Karls Universität Heidelberg Flash-Galerie
شہر کی مرکزی لائبریریتصویر: AP

بلندی سےدیکھنےپرایسا محسوس ہوتا ہےجیسے یہ شہر کم بلندی والے پہاڑوں کے سلسلے، ’اوڈون والڈ‘ کے قدموں میں بچھا ہوا ہے۔ بلاشبہ یہ شہر قدرتی حسن اور انسانی تاریخ کاحسین ملاپ ہے۔ یہاں کے لوگ فرانسیسی کہاوت ’جیو اور خوش رہو vi vrode Joie کےقائل ہیں۔

ادب اور فلسفےکی عظیم شخصیات

ادب اور فلسفے کی کئی عظیم شخصیات نے مختلف ادوار میں یہاں قیام کیا جن میں رومانوی دور کے عظیم  فلاسفر اور شاعر جوہان وولفگانگ گوئتھے،کلیمینٹ فان برانٹینو اور جوزف فان آئچنڈوف شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے  قومی شاعر علامہ اقبال کے نام سے ایک شاہراہ موسوم کی گئی ہے جسے  اقبال اوفر کہا جاتا ہے۔

Heidelberg Altstadt Heiliggeist-Kirche
شہر کے وسط میں ماضی کی ایک یادگارتصویر: AP

فلسفیوں کا راستہ ayw Philosphers نامی تاریخی شاہراہ جس پر تاریخ کی عظیم شخصیات چہل قدمی کرتیں تھیں، آج بھی یونیوسٹی کے اساتذہ اور فلسفے کے طالب علم اس شاہراہ پر چہل قدمی کو باعث اعزازسمجھتے ہیں۔ اس راستے سے سامنے نظر آنے والے پرانے شہر اور پہاڑی پر بنے ہوۓ قلعےکے کھنڈرات کے منظرکی خوبصورتی اور دلکشی کو الفاظ میں بیا ن نہیں کیا جا سکتا۔ جب موسم اچھا ہو تو کافی فاصلے پر واقع بلیک فاریسٹ کے سلسلے کو باآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔

تعلیم و تحقیق کا مرکز

صدیوں سے یہ شہرسیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ہائیڈرل برگ یونیورسٹی کاشمار جرمنی کی قدیم ترین جامعات میں ہوتا ہے۔جسے1386ء میں قائم کیا گیا۔ یہاں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کی ایک بڑی تعداد زیرتعلیم ہے۔ اس شہرکی کل آبادی ایک لاکھ چالیس ہزار ہے اور ہر پانچواں فرد طالب علم ہے۔