خوش حال پاکستان، بد حال پاکستانی
28 ستمبر 2008شوکت عزیز کی کابینہ میں شامل سابق وزیرِ تعلیم زبیدہ جلال کا کہنا ہے کہ وزارتِ تعلیم کا اس اسکیم میں مالی بدعنوانی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس میں بیوروکریسی کے ملوّث ہونے کا اندیشہ ہے۔ شوکت عزیز اطلاعات کے مطابق آج کل لندن میں مقیم ہیںاور ان کی جانب سے خوش حال پاکستان یا اس جیسے کسی اور مسئلے پر نہ تو کوئی بیان سامنے آتا ہے نہ ہی ان کی جانب سے کوئی صفائی پیش کرتا ہے۔
پاکستان میں سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ پاکستان میں نئی جمہوری حکومت قائم تو ہو چکی ہے تاہم احتساب جیسا سنجیدہ عمل اب بھی اسٹیٹس کو کا شکار ہے۔ سابق صدر ِ پاکستان پرویز مشرّف کے دورِ حکومت میں جہاں کئی چیزیں متنازعہ تھیں وہاں قومی ادارہ برائے احتساب بھی بہت سے حلقوں کی جانب سے تنقید کی زد میں آتا رہا۔ اس ادارے پر الزام تھا کہ اس کے زریعے سیاسی مخالفین پر دبائو ڈالنے کا کام لیا جاتا ہے۔ تاہم نئی جمہوری حکومت کے قیام کے بعد بھی اب تک اس ادارے کو تحلیل کرکے پارلیمانی کمیٹیوں کو طاقت ور بنانے کا کام ہنوز التوا کا شکار ہے۔
کیا پاکستانی حکومت غیر جانبدارانہ احتساب کی روایت ڈالنے میں سنجیدہ ہے؟