1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوست دھماکہ غلطیوں کا نتیجہ تھا، امریکی سی آئی اے

20 اکتوبر 2010

افغان صوبہ خوست میں ایک امریکی اڈے پر 30 دسمبر 2009 کو ہونے والے خودکش دھماکے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سات اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ سی آئی اے کی تاریخ کا یہ دوسرا جان لیوا ترین حملہ تھا۔

https://p.dw.com/p/PinL
تصویر: DPA

افغان صوبہ خوست میں ایک امریکی اڈے پر 30 دسمبر 2009 کو ہونے والے خودکش دھماکے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سات اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ سی آئی اے کی تاریخ کا یہ دوسرا جان لیوا ترین حملہ تھا۔

امریکی سی آئی نے منگل کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اردن کے ایک شہری کو ایک اہم اطلاع CIA افسران تک پہنچانے کے لئے اسے خوست میں قائم امریکی فوجی اڈے میں داخلے کی اجازت دینا ایک سنگین غلطی تھی۔

Selbstmordattentaeter Humam Khalil Abu-Mulal al Balawi
30دسمبر 2009ء کوافغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر خودکش حملہ کرنے والا البلاوی۔تصویر: AP

ھُمام خلیل ابو مُلال البلاوی دراصل ایک ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کررہا تھا اور وہ سی آئی اے کو یقین دلانے میں کامیاب ہو گیا تھا کہ وہ القاعدہ کے سینیئر رہنماؤں تک پہنچنے میں نہایت کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی بناء پر اسے افغان صوبہ خوست میں قائم ایک محفوظ امریکی فوجی اڈے پر مدعوع کیا گیا، جہاں اس نے سی آئی اے افسران کے ساتھ ملاقات کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

CIA کی طرف سے جاری کی گئی داخلی تفتیشی رپورٹ کے مطابق البلاوی کے معاملے میں اس خفیہ ایجنسی کی غلطیوں میں سے ایک اردن کے انٹیلی جنس ذرائع کی طرف سے قبل از وقت فراہم کی جانے والی ایک اطلاع پر درست طور پر عمل نہ کرنا بھی شامل ہے۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا کے مطابق البلاوی نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ شدت پسندوں کےساتھ قابل قدر تعلقات استوار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ پنیٹا کے مطابق اگر وہ واقعی وفادار اور مخلص ہوتا تو وہ بہت زیادہ کام کا فرد ثابت ہوسکتا تھا، تاہم اس نے اپنی دہشت گردی سے جڑی اپنی جڑیں نہ چھوڑیں اور خطرناک قاتل ثابت ہوا۔

اس رپورٹ میں پیش کی گئی غلطیوں کے بارے میں لیون پنیٹا نے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سی آئی اے کی جانب سے البلاوی کے کردار کے بارے میں درست طور پر اندازہ لگانے میں ناکامی بھی شامل ہے، کیونکہ البلاوی کے خودکش حملے کے بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں وہ نہ صرف اس حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلکہ دیگر دہشت گردوں کو بھی ایسے حملوںکی ترغیب دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

Barack Obama mit CIA Direktor Leon Panetta im CIA Headquarter
سی آئی کے سربراہ لیون پنیٹا امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ۔تصویر: picture alliance/dpa

پنیٹا کے مطابق ان غلطیوں میں نامناسب سکیورٹی اور اطلاعات کی درست طور پر منتقلی میں ناکامی جیسے اسباب بھی شامل ہیں، اور سب سے بڑی غلطی شاید اردن میں موجود سی آئی اے کے افسر کی جانب سے وہاں کی خفیہ ایجنسی کی تحفظات درست طور پر منتقل نہ کرنا ہے۔ اردن کی خفیہ ایجسنی نے البلاوی کے القاعدہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں سی آئی اے کو قبل از وقت مطلع کیا تھا، تاہم پنیٹا کے بقول ان اطلاعات کواس لئے درخوراعتنا نہ سمجھا گیا کیونکہ البلاوی پہلے ہی القاعدہ سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات سے سی آئی اے کو مطلع کرچکا تھا۔

تاہم سی آئی اے کی اس داخلی تفتیش پر مبنی اس رپورٹ میں کسی ایک فرد یا گروپ کو انفرادی طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا بلکہ یہ غلطیاں اطلاعات کی فراہمی، دستاویزات اور منیجمنٹ سمیت مختلف شعبوں میں ہوئیں۔ سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا کے مطابق اس لئے اس کی ذمہ داری کسی خاص فرد یا گروپ پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں