خواجہ سراؤں کے اجتماع میں آگ، تحقیقات کا حکم
21 نومبر 2011
پولیس کے مطابق شہر میں دو ہزار سے زائد خواجہ سراؤں کا یہ اجتماع جاری تھا کہ وہاں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ اس اجتماع میں شرکت کے لیے پورے بھارت کے علاوہ نیپال اور بنگلہ دیش سے بھی خواجہ سرا نئی دہلی پہنچے ہوئے تھے۔
بھارتی دارالحکومت میں پولیس کے ترجمان راجن بھگت نے خبر ایجنسی IANS کو بتایا کہ آگ ایک کچی بستی میں لگائے گئے ایک خیمے میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی جو دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی۔ امدادی کارکنوں کے مطابق آگ جس خیمے سے شروع ہوئی، وہ اس اجتماع کے شرکاء سے بھرا ہوا تھا اور قریب 30 میٹر طویل تھا۔
اس اجتماع کے منتظمین میں سے ایک، شاپو نے خبر ایجنسی اے پی کو بتایا کہ آتشزدگی کے وقت اس تقریب میں پانچ ہزار کے قریب خواجہ سرا موجود تھے۔ یہ اجتماع ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ اس کا اہتمام نئی دہلی کے مشرقی حصے میں نندناگری کے علاقے میں ایک کمیونٹی سینٹر کے قریب کھلے گراؤنڈ میں کیا گیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو رات گئے یہ حادثہ تقریب کے شرکاء کی طرف سے ایک اجتماعی عبادت میں شمولیت کے دوران پیش آیا۔ وہاں موجود افراد نے اپنی جانیں بچانے کی پوری کوشش کی تاہم اس دوران کم از کم 15 افراد موت کے منہ میں چلے گئے اور 34 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے کئی ایک حالت نازک بتائی گئی ہے۔
ایک عینی شاہد کے بقول پہلے ایک زور دار دھماکہ ہوا، جیسے کوئی سیلنڈر پھٹا ہو، اور پھر ہر طرف آگ کے شعلے دکھائی دینے لگے۔ فائر بریگیڈ اور طبی امدادی عملے کے کارکن فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے تھے۔
بھارت میں خواجہ سراؤں یا ہیجڑوں کی مجموعی آبادی کے بارے میں کوئی سرکاری یا قابل اعتماد غیر سرکاری اعداد و شمار تو موجود نہیں تاہم اندازہ لگایا جاتا ہے کہ بھارت میں خواجہ سراؤں کی مجموعی تعداد سات لاکھ اور ایک ملین کے درمیان ہے۔ ان کی اپنی ایک ملکی تنظیم بھی ہے جس کا نام خواجہ سراؤں کی آل انڈیا ویلفیئر ایسوسی ایشن ہے۔
بھارت سمیت جنوبی ایشیائی معاشروں میں ہیجڑے یا خواجہ سرا کہلانے والے افراد معاشرے کے مرکزی دھارے سے بہت دور ہوتے ہیں۔ وہ زیادہ تر شادیوں اور بچوں کی پیدائش کے موقع پر ناچ گانے سے ملنے والی رقم پر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ بہت سے واقعات میں وہ بھیک مانگنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک