1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خراٹے لیتے بچے: اسکول میں نالائق ہو سکتے ہیں

عابد حسین8 ستمبر 2015

ماہرینِ حیاتیات کا خیال ہے کہ خراٹے لینے والے بچے اسکول میں کمزور پرفارمنس کے حامل ہو سکتے ہیں۔ سانس کی دیگر بیماریاں بھی بچوں کی بہتر تعلیمی کارکردگی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GT1A
تصویر: picture-alliance/dpa

ماہرین نے والدین، ٹیچروں اور معالجین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کو نیند کے دوران سانس میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے آگاہ رہیں۔ ان میں خراٹے لینے کے علاوہ سانس لینے میں مشکلات یا نا ک بند ہونا خاص طور پر اہم ہے۔ ریسرچرز کے مطابق ایسے مسائل سے بچوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جہاں جسمانی مسائل بڑھ سکتے ہیں وہاں اسکول میں اسپورٹس یا کلاس روم میں وہ خراب اور کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

یہ ریسرچ نیوزی لینڈ کے شہر ڈُونیڈن کی وٹاگو یونیورسٹی کی ریسرچرز نے مکمل کی ہے۔ ریسرچرز کی ٹیم کی قیادت باربرا گلانڈ کر رہی تھیں۔ ریسرچرز کی ٹیم نے بارہ مختلف ملکوں میں بچوں کی کارکردگی اور سانس کے مسائل پر مبنی ریسرچ کو مکمل کیا۔ ہر ملک میں اوسطاً ساڑھے پانچ سو بچوں کے کوائف حاصل کیے گئے۔ ان بچوں کی عمریں پانچ سے سات سال کے درمیان تھیں۔

Baby Trikot Spanien Fußball
ریسرچرز کے مطابق ایسے مسائل سے بچوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جہاں جسمانی مسائل بڑھ سکتے ہیںتصویر: Fotolia/PinkShot

ریسرچ میں فوکس ایسے بچوں پر کیا گیا جن میں خراٹے لینے کے ساتھ ساتھ نیند کے دوران سانس میں وقفہ آنا جسے انگریزی میں Sleep Apnea اور ناک کا بند ہوجانا وغیرہ کا سامنا تھا۔ ان مسائل کے بارے میں کلاس ٹیچر کو والدین نے آگاہ کر رکھا تھا۔ ایسے بچوں کی کلاس میں حاصل ہونے والے گریڈز یا مختلف امتحانات میں پرچے حل کرنے کی کارکردگی اور پھر نتیجے کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا۔ ریسرچرز نے اعداد و شمار سے اندازہ لگایا کہ سانس کے مسائل میں مبتلا بچوں کے اوسط نمبر یا گریڈز بہتر گریڈز حاصل کرنے والے بچوں سے بارہ فیصد کم رہے ہیں۔

باربرا گلانڈ کا کہنا ہے کہ بظاہر اِس سے قبل مکمل کی گئی ریسرچز کے مطابق نیند کے دوران سانس کی پیچیدگیوں کے اثرات تعلیمی استعداد پر نہ ہونے کے برابر بتائے گئے ہیں۔ گلانڈ کے مطابق اُن کی ریسرچ نے کم عمر بچوں میں سانس کے مسائل کے ایک نئے پہلو کو سامنے لانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ریسرچرز کے مطابق سانس کی پیچیدگیوں سے بچے گہری نیند لینے میں مشکل کا سامنا کرتے ہیں اور صبح وہ تھکے تھکے ہوتے ہیں اور اِس باعث کلاس روم میں وہ تازہ دم نہیں ہوتے۔ اوٹاگو یونیورسٹی کی ریسرچ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ موٹاپا بھی سانس کے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔