1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خراٹوں کا علاج دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس

کشور مصطفیٰ27 اکتوبر 2015

جرمنی کے ایک معروف طبی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دانتوں کے ڈاکٹر خراٹے اور اُس سے جُڑے مسائل سے دوچار افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GuvS
تصویر: Colourbox/fotoedu

خراٹے لینے کی بیماری بہت عام ہے تاہم اس کے شکار زیادہ تر افراد خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں۔ انہیں نہیں پتہ ہوتا ہے کہ وہ خراٹوں کا علاج کیسے کریں۔ نیند سے متعلق ایک اور بیماری اکثر لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوتی ہے۔ اُسے ’سلیپنگ ایپنیا‘‘ کہتے ہیں۔ اس میں مبتلا شخص کو دورانِ نیند سانس میں خلل محسوس ہوتا ہے۔ سانس چھوٹے چھوٹے وقفے سے چند سیکنڈز کے لیے رُک جاتی ہے اور پھر ایک چونکا دینے والے عمل کے ساتھ بحال ہوتی ہے اور مریض جھٹکے سے جاگ جاتا ہے۔ اس بیماری اور خراٹوں کا علاج ڈینٹسٹ یا دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس ممکن ہے۔

دانتوں کا ڈاکٹر خراٹے اور سلیپنگ ایپنیا کے مریضوں کا علاج مریض کے نچلے جبڑے کے محراب میں کھپچیوں کی مدد سے ایک آلہ نصب کر کے کرتا ہے۔ تاہم یہ طریقہ علاج ہمیشہ کارآمد ثابت نہیں ہوتا، خاص طور سے ایسے مریضوں کا یہ علاج ممکن نہیں ہوتا جن کے مُنہ میں دانت کافی تعداد میں باقی نہیں رہے ہوتے کیونکہ یہ آلہ اُس وقت نصب کیا جا سکتا ہے جب مریض کے مُنہ کے کسی ایک جبڑے میں کم از کم آٹھ دانت مستقل ہوں جن میں کراؤن دانت یا نوکیلے دانتوں کا ہونا اہم ہے۔

BdT Rekordversuch in Ungarn Schnarchen
’سلیپنگ ایپنیا‘ کی بیماری عام ہوتی جا رہی ہےتصویر: AP

مریض سونے سے پہلے اس آلے کو اوپر اور نیچے کے جبڑے کے درمیان لگا لیتا ہے۔ دوران نیند یہ آلہ نیچے کے جبڑے اور زبان کو اوپر کے جبڑے کی نسبت باہر کی طرف دھکیل کر رکھتا ہے او اس عمل کا مقصد مریض کی سانس کی نالی کے اوپری حصے کے لیے حلق تک کھلا رستہ فراہم کیا جائے تاکہ مریض کھل کر سانس لے سکے۔ اس طرح مریض خراٹے نہیں لیتا۔

مریض کو تاہم ہر رات سونے سے پہلے یہ آلہ اپنے جبڑے کے درمیان نصب کرنا پڑتا ہے اور اس آلے کو ہر رات استعمال سے پہلے دانتوں کے برش سے صاف کرنا پڑتا ہے۔

Symbolbild Berufe Zahnarzt Zahnarzthelferin
دانتوں کے ڈاکٹر خراٹوں کا علاج کر سکتے ہیںتصویر: Fotolia/Tyler Olson

خراٹوں کا سد باب اس طرح بھی ممکن ہے کہ سونے سے کم از کم تین چار گھنٹے پہلے الکوحل کا استعمال نہ کیا جائے اور نہ ہی نیند کی گولیاں لی جائیں۔ ان دونوں کے استعمال سے جسم کے پٹھے ریلیکس ہو جاتے ہیں اور مریض نیند میں بہت زیادہ خراٹے لینے لگتا ہے۔

خراٹے سے بچنے یا اسے کم کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کروٹ میں لیٹا جائے۔ پیٹھ کے بل سونے سے خراٹے زیادہ آتے ہیں۔ خراٹے لینے والے اکثر مریض اوور ویٹ یا زائد الوزن ہوتے ہیں۔ اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن کو متوازن رکھنے سے بھی خراٹوں میں کمی لانا ممکن ہے۔ ماہرین کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ 60 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین خراٹے لینے لگتی ہیں۔