1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خانہ کعبہ کے قریب خود سوزی کی کوشش ناکام

علی کیفی
7 فروری 2017

کل پیر کی شام ایک سعودی شہری نے، جس کا ’ذہنی توازن‘ غالباً‘ خراب تھا، خانہ کعبہ کے قریب خود سوزی کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔ اس شخص کی عمر چالیس برس کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2X6PK
Menschenmengen Heilige Moschee mit Kaaba in Mekka
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi

مختلف خبر رساں اداروں کی متفقہ رپورٹوں کے مطابق سعودی پولیس نے مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مسجد الحرام میں خود کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والے  اس شخص کو گرفتار کر  لیا۔ مسجد الحرام کی حفاظت پر مامور پولیس کے ایک ترجمان میجر سامح السلامی نے اس شخص نے’خود پر پٹرول چھڑکا اور خود کو آگ لگانے کی کوشش کی‘۔ ترجمان کے مطابق ’اس شخص کے طرزِ عمل سے لگتا ہے کہ اُس کا ذہنی توازن بگڑا ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ خانہ کعبہ کے بالکل قریب پیش آیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے وہاں موجود زائرین اور پولیس نے اُس شخص کے خود کو آگ لگانے سے پہلے ہی اُس پر قابو یا لیا اور ا ُسے وہاں سے لے گئے۔ اس ویڈیو کی آزاد ذرائع تے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

عینی شاہدین نے سعودی میڈیا کو بتایا کہ اس شخص نے خانہ کعبہ کے سیاہ اور سنہری غلاف کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔ ایک عینی شاہد نے نیوز ویب سائٹ سبق کو بتایا کہ یہ شخص ’تکفیری‘ نعرے بھی لگا رہا تھا۔ ایسے نعرے عموماً اُن انتہا پسند مسلمان حملہ آوروں کی جانب سے لگائے جاتے رہے ہیں، جنہوں نے دنیا بھر میں دہشت گردانہ حملے کیے ہیں۔

Menschenmengen Heilige Moschee mit Kaaba in Mekka
نومبر 1979ء میں چار سو سے زائد بنیاد پرستوں نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے والے جہیمان عتیبی کی قیادت میں مسجد الحرام پر قبضہ کر لیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi

بتایا گیا ہے کہ مسجد الحرام میں زائرین اتنی بڑی تعداد میں موجود ہوتےہیں کہ پولیس کے لیے ہر ایک کو روک کر اُس کی تلاشی لینا مشکل ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر 1979ء میں چار سو سے زائد بنیاد پرستوں نے مسجد الحرام پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس گروہ کی قیادت سعودی جہیمان العتیبی نے کی تھی، جس نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

تب حجازی گروہ کہلانے والے اس گروپ نے حاجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا اور سعودی خصوصی دستے کافی طویل تصادم کے بعد اِس گروہ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے تھے۔