1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت ترک اساتذہ کو ملک بدر نہ کرے، مظاہرین

بینش جاوید
18 نومبر 2016

پاک ترک اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین نے حکومت کی جانب سے ترک اساتذہ کو واپس ترکی بھیج دینے کے حکم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت انسانی بنیادوں پر یہ فیصلہ واپس لے۔

https://p.dw.com/p/2SsYy
Pakistan Protesten gegen die Abschiebung türkischer Lehrern
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

جمعے کے روز نکالی جانے والی اس احتجاجی ریلی کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ ترک اساتذہ اور ان کے اہل خانہ سمیت لگ بھگ 400 ترک شہریوں کو زبردستی ملک بدر نہ کرے۔ ریلی میں طلبہ اور والدین نے پلے کارڈرز اٹھا رکھے تھے۔  ایک طالبہ کے پلے کارڈ پر لکھا ہوا تھا ’اپنی سیاست کو ہماری تعلیم سے دور رکھو‘۔

ان اسکولوں پر شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق فتح اللہ گولن تحریک سے ہے۔ اس حکومتی فیصلے کے خلاف یہ اسکول نیٹ ورک عدالت سے رجوع کر چکا ہے۔ تاہم گزشتہ روز موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان اساتذہ کو پاکستان کی وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا کہا ہے۔

Pakistan Protesten gegen die Abschiebung türkischer Lehrern
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستان میں پاک ترک اسکول نیٹ ورک کی 28 شاخیں ہیں جن میں گیارہ سو طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

 ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران کہا تھا،’’گولن تحریک سے منسلک کسی بھی تنظیم کو پاکستان میں جگہ نہیں ملے گی۔ پاکستان اور ترکی کے مابین جاری تعاون کے نتیجے میں ان اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کا خیال رکھا جائے گا۔‘‘ ترک صدر نے کہا کہ وہ اس معاملے پر متحد ہو کر فیصلہ لینے پر پاکستانی انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔

پاکستان میں کئی افراد حکومت کی جانب سے ترک اساتذہ اور ان کے اہل خانہ کو پاکستان چھوڑنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت نے یہ فیصلہ ’سیاسی وجوہات‘ کی بنا پر کیا ہے۔