حماس کا مشروط فائر بندی کا اعلان
18 جنوری 2009عسکری تنظیم حماس کے جلا وطن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حماس اور اس کی حامی تنظیمیں فی الوقت جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔ ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ ایک ہفتے کے لیے جنگ بند کررہا ہے تاکہ اس عرصے میں اسرائیلی فوج غزہ سے باہر نکل جائے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ مصر کی ثالثی میں مستقل قیام امن کی کوششوں میں تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے تاکہ اس کے مطالبات پورے کیے جائیں اور غزہ کی ناکہ بندی ختم ہو۔ حماس کے نائب سربراہ موسی ابو مرزوق نے یہ بیان شام کے ٹی وی پر بھی پڑھ کر سنایا۔ اس سے قبل غزہ میں حماس کے ایک رہنما نے بھی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل سے ایک ہفتے کے اندر فوج غزہ پٹی سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل، اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ نےباضابطہ طور پر تین ہفتوں سے جاری غزّہ جنگ کو یک طرفہ طور پر بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیں غزّہ میں غیر معینّہ مدّت تک قیام کریں گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے غزّہ میں اپنے جنگی اہداف پورے کر لیے ہیں۔ یہ اعلان انہوں نے رات گئے اسرائیلی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حمّاس کو عسکری اور تنظیمی اعتبار سے ذبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کی کامیابی کا انحصار اب حمّاس کے روّیے اور طرزِ عمل پر ہے۔ حمّاس نے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ان کا کہناہےکہ وہ اسرائیلی افواج کا غزّہ سے فوری انخلاء دیکھنا چاہتے ہیں۔ بان کی مون نے حمّاس پر بھی زور دیا کہ وہ جنگ بندی کو ممکن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ بان کی مون نے غزّہ میں امدادی کاموں کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اسرائیل اور حمّاس کے درمیان غزّہ میں تین ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ میں کم از کم بارہ سو فلسطینی ہلاک ہوئے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انسانی حقوں کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جنگ کے دوران ایسے ہتھیاروں کا استعمال کیا جس میں سفید فاسفورس شامل تھا جو کہ انسانی جان کے لیے سخت مضر ہے۔ تنظیم کا الزام ہے کہ اس نوعیت کا اسلحہ کبھی بھی گنجان آباد شہری علاقوں میں استعمال نہیں کیا جاتا اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ وہ غزّہ میں شہری ہلاکتوںسے بچنے کی پوری کوشش کررہا ہے، بے بنیاد ہے۔