1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب میں مشترکہ روسی امریکی آپریشن لیکن کس کے خلاف؟

امجد علی15 اگست 2016

روس اور امریکا عنقریب شامی شہر حلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک مشترکہ فوجی آپریشن شروع کرنے والے ہیں۔ روسی خبر رساں اداروں نے یہ بات روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو کے حوالے سے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jigo
Syrien Aleppo Zerstörung
شامی شہر حلب مسلسل جاری گولہ باری کے نتیجے میں تباہ و برباد ہو چکا ہےتصویر: picture alliance/AA/I. Ebu Leys

روسی وزیر دفاع کا یہ بیان اس لیے حیران کُن ہے کیونکہ روس اور امریکا شامی تنازعے میں مختلف فریقوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ شوئیگو کے مطابق یہ مشترکہ آپریشن صرف حلب تک محدود ہو گا اور اس کا مقصد اس شہر میں امن لانا ہے تاکہ لوگ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

روسی سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے نوووستی کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے شوئیگو نے کہا:’’اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ ہم آج کل مذاکرات کے ایک بہت ہی سرگرم مرحلے میں ہیں اور بتدریج ایک منصوبے کے قریب تر پہنچ رہے ہیں۔ مَیں ابھی صرف حلب کی بات کر رہا ہوں۔ اس منصوبے کی وساطت سے ہم مل کر وہ لڑائی شروع کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں اس انتہائی بحران زدہ ملک کے اس شہر میں امن آ سکے گا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔‘‘

شوئیگو کا کہنا تھا کہ ابھی بھی اس شہر میں سات لاکھ شہری رہ رہے ہیں۔ حلب پر قبضے کے لیے محصور باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی میں حال ہی میں باغیوں کو چند کامیابیاں ملنے کی خبریں آئی تھیں۔ حلب میں روسی طیارے اور حکومتی دستے باغیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ٹی وی چینل ’رُوسیا چوبیس‘ نے روسی وزیر دفاع کا انٹرویو ہفتے کے روز ریکارڈ کیا تھا اور اسے نشر پیر کے روز کیا گیا ہے۔ اس میں شوئیگو نے الزام عائد کیا کہ باغیوں نے شہر کے مشرقی حصے میں لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور اُس راستے پر بم نصب کر رکھے ہیں، جو روسیوں نے شہریوں کے بچ کر نکل آنے کے لیے رکھا ہوا ہے۔

دریں اثناء روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے جرمن ہم منصب فرانک والٹر شٹائن مائر کی حلب میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تین گھنٹے سے زیادہ دیر کی فائر بندی کی تجویز کو رَد کر دیا ہے۔ لاوروف نے البتہ شٹائن مائر کے ساتھ جزوی اتفاقِ رائے کرتے ہوئے اس امر کا اعتراف کیا کہ روزانہ تین گھنٹے کی فائر بندی ناکافی ہے۔

Sergei Shoigu Verteidigungsminister Russland
روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگوتصویر: picture-alliance/dpa/R. Sitdikov

صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے سیرگئی لاوروف نے کہا کہ فائر بندی کے دورانیے میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں درپیش مسائل کا حل نکالا جائے۔

لاوروف نے کہا کہ اگرچہ روزانہ تین گھنٹے کی فائر بندی کے نتیجے میں محصور انسانوں کے حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن دوسری طرف اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باغی اپنی نفری کو بڑھا کر سات ہزار تک لے جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جب کہ اسلحے اور گولہ بارود کی بھاری مقدار اس کے علاوہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید