حقیقی خوشی کے ضامن: ذہنی صحت اور انسانی رشتے
12 اپریل 2011اس تحریک کے ارکان میں تبتی باشندوں کے روحانی رہنما دلائی لاما بھی شامل ہیں۔ یہ تحریک شروع کرنے والوں میں سے ایک رچرڈ لیئرڈ بھی ہیں، جو لندن اسکول آف اکنامکس کے اقتصادیات کے ایک پروفیسر ہیں اور خوشی کے بارے میں تحقیق کرنے والے ایک سرکردہ ماہر بھی۔ آج اس عالمی مہم میں 68 ملکوں سے ساڑھے چار ہزار افراد شامل ہو چکے ہیں، جن میں بہت سی اہم عالمی شخصیات بھی شامل ہیں۔
اس مہم کا نام Action for Happiness ہے، جس کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا مگر جس کی باقاعدہ تعارفی تقریب منگل بارہ اپریل کو برطانوی دارالحکومت لندن میں منعقد ہوئی۔ اس مہم کے ارکان معاشرتی زندگی میں منفی انفرادیت پسندی کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ دولت کے لالچ اور مادی املاک کی ہوس کے بھی خلاف ہیں۔ وہ اپنے ارکان کو ایسے متبادل مشورے دیتے ہیں جن پر عملدرآمد کر کے کوئی بھی انسان اپنی زندگی میں اصلی خوشی حاصل کر سکتا ہے۔
'ایکشن فار ہیپی نیس‘ کی طرف سے اپنے اس موقف کے حق میں جو دلائل استعمال کیے جاتے ہیں، ان میں امریکہ اور برطانیہ میں کرائے جانے والے حالیہ عوامی جائزوں کے نتائج بھی شامل ہیں۔ ان جائزوں کے مطابق آج کے دور کے امریکی اور برطانوی باشندے سن 1950 کے عشرے کے اپنے ہم وطن شہریوں کے مقابلے میں بالکل مطمئن نہیں ہیں، حالانکہ اس دوران ان معاشروں میں اوسطاﹰ بہت زیادہ خوشحالی اور مادی ترقی دیکھنے میں آ چکی ہے۔
اس عالمی مہم کے بانیوں کا کہنا ہے کہ حقیقی خوشی کا ایک بڑا ذریعہ اور بیرونی عوامل میں سے سب سے اہم یہ بات ہوتی ہے کہ کسی انسان کے اپنے اہل خانہ، دفتری ساتھیوں اور اپنے ارد گرد کے ماحول میں دیگر انسانوں کے ساتھ رشتے کیسے ہیں۔ اسی طرح خوشی کا سب سے اہم اندرونی ذریعہ دماغی صحت ہوتی ہے۔
اس عالمی تحریک کی طرف سے اپنے ارکان کو یہ مشورے بھی دیے جاتے ہیں کہ کوئی انسان ہمیشہ مطمئن اور روحانی طور پر خوش کیسے رہ سکتا ہے۔ ان مشوروں میں یہ بھی شامل ہے کہ ذہنی رویوں کو تعمیری اور مثبت رکھا جائے اور کبھی کبھی سکون کے لیے موبائل فون اور انٹرنیٹ سے بھی دوری اختیار کر لی جائے۔ اس کے علاوہ ہر وقت دوسروں کی نظروں میں آ کر سماجی کام کرتے رہنا یا پارٹیوں کا اہتمام کرتے رہنا بھی ہمیشہ ہی ذہنی اور جسمانی خوشی کا سبب نہیں بنتا۔
یہ خوشی سے متعلق اسی نئی عالمی تحریک کا نتیجہ ہے کہ برطانیہ میں حکومت عنقریب ہی عام گھرانوں کی سطح پر ایک ایسے قومی سروے کا آغاز کرنے والی ہے، جس میں شہریوں سے یہ پوچھا جائے گا کہ وہ اپنی زندگیوں سے کتنے مطمئن ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک