1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئٹنی: یہ سیاہ بلاک کیا ہے؟

8 جولائی 2017

ہیمبرگ میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس دوران ہنگامہ آرائی میں ملوث بائیں بازو کے سخت گیر موقف رکھنے والے سرگرم افراد خود کو ’بلیک بلاک‘ یا سیاہ بلاک کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ چند سو افراد آج کل شہ سرخیوں میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/2gBY4
تصویر: picture-alliance/CITYPRESS 24/H. Hay

ہیمبرگ میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران پولیس کے ساتھ ہونے والے تصادم میں سیاہ لباس، سیاہ ہیٹ اور سیاہ ڈھاٹے باندھے مظاہرین واضح طور پر دکھائے دے رہے ہیں۔ بلیک بلاک کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ہی کہا جا رہا کہ یہ کوئی منظم گروپ نہیں بلکہ احتجاج کا ایک انداز ہے۔

G20 Gipfel in Hamburg | Protest & Ausschreitungen
تصویر: Getty Images/R. Hartmann

جمعے کو یہ سربراہ اجلاس شروع ہوتے ہی سیاہ بلاک کے یہ افراد مظاہرین میں شامل ہو گئے اور اس دوران انہوں نے سڑکیں اور پلوں کی ناکہ بندی بھی شروع کر دی۔ اس سے قبل یعنی جمعرات کی شب نقاب پہنے ہوئے ان افراد نےسلامتی کے اداروں کے اہلکاروں پر شیشے کی خالی بوتلیں پھینکیں اور چند گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔

 

’’دوزخ میں خوش آمدید‘‘

 

 

 

یہ بلیک بلاک ہیں کون؟

بلیک بلاک عام طور پر سخت گیر موقف رکھنے والے بائیں بازو کے افراد ہیں اور ان میں انارکسٹ یا افراتفری پھیلانے والے بھی شامل ہیں۔ یہ باقاعدہ کوئی منظم تنظیم تو نہیں۔ تاہم انہوں نے مظاہروں کے لیے یہ لبادہ اوڑھ رکھا اور شناخت پوشیدہ رکھنے کے لیے سیاہ نقاب کے پیچھے اپنے چہرے چھپائے ہیں۔  یہ لوگ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہوئے ایک ایسے آزادانہ نظام کے حامی ہیں، جس میں پیسے اور حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہو گا۔

اس تحریک کا آغاز 1980ء کی دہائی میں مغربی جرمنی میں جوہری توانائی کے خلاف مظاہروں سے ہوا تھا۔ 2007ء میں جرمن شہر روسٹاک میں جی آٹھ سربراہ اجلاس میں بلیک بلاک کے ساتھ جھڑپوں میں چار سو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔