1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی ہے کیا؟ ایک تعارف

7 جولائی 2017

دنیا کی دو تہائی آبادی کا نمائندہ جی ٹوئنٹی عالمی اقتصادی پیداوار کے 80 فیصد سے زائد اور دنیا کی اسّی فیصد تجارت کا بھی ذمے دار ہے۔ جی ٹوئنٹی کی تاریخ کیا ہے اور اس گروپ کو عالمی سطح پر انتہائی اہم کیوں تصور کیا جاتا ہے؟

https://p.dw.com/p/2g9dD
Deutschland W 20-Gipfel Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer

بیس کا گروپ یا جی ٹوئنٹی سن 1999 میں قائم کیا گیا تھا۔ تب اس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا تھا۔ یہ ایک ایسا بین الاقوامی گروپ تصور کیا جاتا رہا ہے، جس کے رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کے سربراہان اور وزرائے خزانہ عالمی مالیاتی پالیسیوں کو ترتیب دینے کے علاوہ اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کی کوششیں بھی کرتے رہے ہیں۔

جی ٹوئنٹی اجلاس اس بار غیر معمولی اہمیت کا حامل کیوں ہے؟

جی ٹوئنٹی گروپ کے سربراہان مملکت و ریاست کا دو روزہ اجلاس

جی ٹونٹی سمٹ: ہیمبرگ میں شدید جھڑپیں

سن 2008 میں اس گروپ کے ڈھانچے میں ڈرامائی تبدیلیاں لائی گئیں۔ اسی سال پہلی مرتبہ دنیا کی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی بڑی معیشتوں کی رہنماؤں کی پہلی سربراہی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔ سن دو ہزار آٹھ میں پہلی جی ٹوئنٹی سربراہی کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اس وقت کے عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کی خاطر ایک مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کر سکیں۔ اس مالی بحران کے باعث عالمی مالیاتی نظام شدید متاثر ہوا تھا۔

تب چودہ اور پندرہ نومبر کو یہ سمٹ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کی گئی تھی۔ اس سمٹ میں عالمی رہنماؤں نے ایک ایسے معاہدے پر اتفاق کیا تھا، جس کے تحت اہم اقتصادی شعبوں میں تعاون کو بہتر اور زیادہ مؤثر بنایا جانا تھا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق جی ٹوئنٹی گروپ کی بہتر رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کے باعث ہی اس بحران سے نکلنے میں مدد ملی تھی۔

سن دو ہزار نو میں اس گروپ کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ جی ایٹ گروپ کے اجلاسوں کے بجائے عالمی اقتصادیات اور سیاسی مسائل پر گفتگو جی ٹوئنٹی کی کانفرنسوں میں کی جائے۔ تاہم روس کی رکنیت معطل کیے جانے کے بعد آٹھ کا گروپ یا جی ایٹ سات ممالک کے گروپ یا جی سیون میں بدل چکا ہے۔ یوکرائن کے تنازعے میں مبینہ مداخلت اور کریمیا کو اپنا حصہ بنانے پر سن دو ہزار چودہ میں روس کی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔

’’دوزخ میں خوش آمدید‘‘

سالانہ بنیادوں پر جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک اس اہم فورم کی صدارت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اس برس یہ اعزاز جرمنی کو حاصل ہے۔ اسی لیے سات اور آٹھ جولائی کو جی ٹوئنٹی کی سمٹ جرمن شہر ہیمبرگ میں ہو رہی ہے۔ اس گروپ کے مرکزی بینکوں کے اعلیٰ اہلکار، وزرائے خزانہ اور دیگر اہم سفارتکاروں نے اس سمٹ کے لیے پوری تیاری پہلے ہی کر لی تھی۔

جی ٹوئنٹی میں یورپی یونین کے علاوہ انیس ممالک شامل ہیں۔ یہ ممالک ہیں: 1۔ ارجنٹائن، 2۔ آسٹریلیا، 3۔ برازیل، 4۔ برطانیہ، 5۔ کینیڈا، 6۔ چین، 7۔ فرانس، 8۔ جرمنی، 9۔ بھارت، 10۔ انڈونیشیا، 11۔ اٹلی، 12۔ جاپان، 13۔ میکسیکو، 14۔ روس، 15۔ سعودی عرب، 16۔ جنوبی افریقہ، 17۔ جنوبی کوریا، 18۔ ترکی اور 19 ۔ امریکا۔