جی بیس کے وزرائے خزانہ کا اجلاس
15 مارچ 2009عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے گروپ ٹونٹی کے ملکوں کا سربراہ اجلاس اگلے ماہ کی دو تاریخ کو شییڈیول ہے۔ اُس اجلاس کے ایجنڈے کے سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ امکاناً اِسی تناظر میں جرمن چانسلر اینگلا میرکل برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کی دعوت پر لندن پہنچی ہوئیں ہیں۔
اِس اہم میٹنگ کے علاوہ گروپ ٹونٹی کے ملکوں کے وزرائے خزانہ بھی لندن کے نواح میں اہم میٹنگ میں شریک ہیں۔ اِس کانفرنس کے حوالے سے برطانوی وزیر خزانہ الیسٹئر ڈارلنگ کا کہنا ہے کہ بہت سارے معاملات کی نشاندہی ہوئی ہے، جیسا کہ جرمنی کی مثال موجود ہے، جہاں ایکسپورٹ میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ جی ڈی پی میں بھی تنزلی پیدا ہوئی ہے، اِسی طرح فرانس ہے، جنوبی امریکی ملک ہیں، جاپان، کوریا اور چین ہیں، غرضیکہ ہر ملک اپنی اپنی اقتصادیات کی سپورٹ میں ہے۔
وزرائے خزانہ کے اجلاس میں اختلاف رائے دیکھنے میں آ یا ہے جس کے حوالے سے برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر ایک کمرے میں بیس افراد ہوں تو اختلاف کا پیدا ہونا یقینی بات ہے۔ امریکی تجویز کی جرمنی اور فرانس کی جانب سے مخالفت سامنے آئی ہے۔ امریکی تجویز کے مطابق عالمی بحران کے دوران ممالک اپنی اقتصادیات کو مزید تحریک دینے کے لئے اپنے سرمائے کو متحرک کریں اور ٹیکس کی مد میں چھوٹ دینے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف جرمنی اور فرانس کا خیال ہے کہ مالی منڈیوں پر حکومتی قوانین کا اطلاق ضروری ہے اور ٹیکس چھپانے والے ملکوں کے خلاف تادیبی کارروائی وقت کی ضرورت ہے۔ امریکی تجویز کو برطانوی حمایت بھی حاصل ہے۔
وزرائے خزانہ کے اجلاس میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے فنڈ کو بڑھایا جائے تا کہ وہ ایسی ہنگامی صورت حال میں فعال کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہو۔ امریکی وزیر خزانہ ٹم گائٹنر کے خیال میں یہ فنڈ سات سو پچاس ارب ڈالر کے قریب ہونا چاہیے۔ ابھرتی اقتصادیات کے حامل، چین، برازیل، روس اور بھارت کا کہنا ہے کہ وہ فنڈ کے لئے مزید رقم اُسی صورت میں مہییا کریں گے جب اُن کو مالیاتی ادارے میں اضافی ووٹنگ پاور دی جائیں گی۔ اِس تجویز پر اتفاق کے امکانات سامنے آئے ہیں۔
امریکی تجویز کے حوالے سے جرمن چانسلر اینگلا میرکل کا کہنا ہے کہ حکومتی سرمائے کا خرچ کیا جانا کوئی ایشو نہیں ہے، اصل مسئلہ تو ایک نظام کو تحریک دینا ہے تا کہ مستقبل میں دوبارہ کسی ایسے بحران کا اندیشہ نہ ہو۔
ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ اقتصادی بحران کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ ایک ملک اِس کو حل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اِس صورت حال کو بہتر کرنے کے لئے اقوام کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
گروپ ٹونٹی کے شریک ملک دنیا کی تقریباً پچاسی فی صد اقتصادیات کے حامل ہیں۔ امریکہ، جاپان اور جرمنی سمیت یورپی ملک کے علاوہ چین، برازیل وغیرہ بھی شامل ہیں۔
وزرائے خزانہ کا اجلاس لندن کے جنوب میں جنوبی مغربی سمت میں پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع مارکیٹ شہرہورشام میں شیڈیول ہے۔ یہاں کی دو مرکزی سڑکیں کاروبار اور خرید و فروخت کے لئے مشہور ہیں۔